ابوظبی:(اے یو ایس )غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے بعد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) ،فرانس، آئرلینڈ، ناروے اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرے کا اجلاس بلانے کی پرزور اپیل کی۔ اگرچہ اسرائیل اور فلسطینی اسلامی جہاد دونوں ہی جنگ بندی پر رضامند ہو گئے ہیں لیکن فریقین نے واضح الفاظ میں یہ بھی اعلان کر دیا کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی کسی نے بھی کی تو وہ اس کا کرارا جواب دینے کو تیار ہیں۔ دریں اثنا غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اتوار کی شام محصور فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملے میں مزید گیارہ افراد شہید ہوگئے ہیں۔
وزارت صحت نے اپنے مزید بیان میں مزید کہا کہ غزہ پرجمعہ کو اسرائیلی فوج کے حملے کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر44ہوگئی ہے۔ان میں پندرہ بچے اور چار خواتین شامل ہیں۔ان کے علاوہ 311 افراد زخمی ہوئے ہیں اور وہ مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔دوسری جانب متحدہ عرب امارات، فرانس، چین اور دیگر ممالک نے غزہ کی تازہ صورت حال پر بحث کے لیے سوموار کو سلامتی کونسل کا بند کمرے کا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ سے ایک ناکام راکٹ فائر کے نتیجے میں جبالیہ کیمپ میں بچوں سمیت عام شہری مارے گئے۔ العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ جبالیہ کیمپ میں ہلاکتوں کی تعداد 7 تک پہنچ گئی ہے جن میں بچے بھی شامل ہیں اورمتعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے تل ابیب، اشدود، عسقلان اور سدیروت پر بڑے پیمانے پر راکٹ حملے کیے ہیں۔’سرایا القدس‘ نے ٹیلی گرام پر اپنے اکاو¿نٹ کے ذریعے غزہ میں تنظیم کے کمانڈر تیسیر الجعبری کی ہلاکت کے ردعمل میں راکٹ فائر کے مناظر کے کلپس بھی شائع کیے اور بتایا کہ یہ راکٹ اسلامی جہاد کی طرف سے داغے گئے ہیں۔نامعلوم اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ غزہ سے داغے گئے بڑے راکٹ عسقلان کے بعد عسقلان اور سدیروت پر گرنے کے نتیجے میں متعدد مکانات اور ایک فیکٹری کو نقصان پہنچا۔اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز غزہ پر فضائی حملے کیے تھے، جس کے جواب میں اسلامی جہاد نےصہیونی ریاست کے کئی شہروں پر راکٹ فائر کیے۔
