UAE, Iran foreign ministers discuss ties, regional securityتصویر سوشل میڈیا

ابوظہبی:(اے یو ایس ) متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان دو طرفہ تعلقات اورمختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کی راہوں پرتبادلہ خیال کیا ۔یواے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق دونوں رہنماؤں نے بدھ کے روز یہ تبادلہ خیال ٹیلی فونی گفتگو کے دوران کیا جس میں’ مشترکہ دلچسپی کے مختلف بین الاقوامی اور علاقائی امور مرکزی موضوع بحث رہے ۔

شیخ عبداللہ نے متحدہ عرب امارات کی خطے کی سلامتی اور استحکام بڑھانے کی خواہش پر روشنی ڈالی۔ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا نے خبردی ہے کہ وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے پابندیوں کے خاتمے کے لیے تہران اور یورپی یونین کے درمیان مذاکرات میں دونوں فریقوں کی سنجیدگی کے بارے میں شیخ عبداللہ کو مطلع کیاہے ۔امیرعبداللہیان نے مزید کہا کہ یورپی یونین مذاکرات کی کامیابی کے مقصد سے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور ایران بھی اچھے اور پائیدار نتائج تک پہنچنے کے مقصد سے کوششوں پرسنجیدگی سےعمل پیرا ہے ۔رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل جولائی میں متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر نے کہا تھا کہ ان کا ملک تہران میں سفیر بھیجنے پر غورکام کررہا ہے کیونکہ وہ ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی چاہتا ہے نیز ایران کے ساتھ تصادم کے نقطہ نظر کی حمایت ابوظبی کے حق میں نہیں۔

متحدہ عرب امارات نے خلیجی پانیوں میں تیل بردار جہازوں اور سعودی عرب کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کے بعد2019 میں ایران کے ساتھ سلسلہ جنبانی شروع کیا تھا اور تب سے اس کے ساتھ براہ راست بات چیت کی ہے۔گذشتہ ماہ متحدہ عرب امارات نے ایران کے جوہری پروگرام پرتحفظات کا اظہارکیا تھا۔اس کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے ملک کی خارجہ پالیسی میں ہمسایوں کی ترجیح کی طرف اشارہ کیا تھا اوردو طرفہ تعلقات کو وسعت دینے کے لیے مزید مشاورت پرزوردیا تھا۔جہاں تک جوہری معاہدے کا تعلق ہے، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے منگل کویہ اطلاع دی تھی کہ انھوں نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق معاہدے کا مجوزہ مسودہ پیش کیا ہے۔اس میں فریقین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ اسے قبول کریں یا”خطرناک جوہری بحران کا خطرہ مول لیں“۔ایران نے پیر کے روزخبردار کیا تھا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں طے شدہ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے عجلت کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس وقت ویانا میں امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات میں تعطل برقرار ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *