ابوظہبی🙁 اے یو ایس ) متحدہ عرب امارات کے رہ نماؤں نے گولڈن جوبلی قومی دن کی تقریبات سے قبل گذشتہ 50 سال کے دوران میں حاصل کردہ کامیابیوں اوراہم سنگ میلوں کی یاد تازہ کرتے ہوئے ترقی کے ایک نئے دور کےآغاز کا عزم کیا ہے۔متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے میگزین ’نیشن شیلڈ‘ کے لیے جاری کردہ خصوصی پیغامات میں رہنماو¿ں نے جمعرات کو ملک بھر میں تاریخی اتحاد کی سالگرہ سے قبل گذشتہ نصف صدی کے دوران میں اپنی کامیابی جھلکیاں بیان کیں۔صدرشیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان نے اپنے پیغام کہا کہ متحدہ عرب امارات اچھی طرح قائم اقداراوراصولوں کے ٹھوس ماحولیاتی نظام پر مسلسل عمل جاری رکھے گا۔اس میں انسانی سرمائے کو یواے ای کی مستقبل کی حکمت عملی میں مرکزی حیثیت ہے۔صدر جمہوریہ نے مزید کہا کہ یہ قانون سازی کا لچکدار مجموعہ ہے جس نے ہماری قوم کوعلم واختراع پر مبنی معیشت، عالمی معیارکی صحت کی دیکھ بھال کے نظام، جدید تعلیمی شعبہ، مربوط جدید بنیادی ڈھانچا،ماحولیاتی پائیداری اور عالمی مسابقت کی درجہ بندی میں قابل رشک حیثیت کے ساتھ ایک مربوط معاشرہ قائم کرنے کے قابل بنایا ہے۔
انھوں نے اپنے بیان میں حالیہ عرصے کے دوران حاصل کردہ اہم سنگ میلوں پرروشنی ڈالی اور کہا کہ ہم نے خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنایا ہے اور متنوع معیشت کی ترقی میں ایک طویل سفرطے کیا ہے۔خلا میں ہمارے پہلے اماراتی خلاباز نے قدم رکھا اور ہمارا خلائی مشن امیدتحقیق ایک تاریخی سنگ میل ہے جس نے ہماری قوم کو عرب خطے میں اس شعبے میں پہلا اور دنیا بھر میں پانچواں مقام بنا دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے عرب خطے کا پہلا جوہری پلانٹ شروع کیا جس نے متحدہ عرب امارات کو قابل تجدید اور صاف توانائی کا علاقائی مرکز بنا دیا۔ ہم نے صلاحیتوں کو برقرار رکھنے اور راغب کرنے کے لیے ایک قومی حکمت عملی اپنائی ہے جس سے خلیج، عرب، اسلامی اور عالمی سطح پر متحدہ عرب امارات کے مقام کو مزید تقویت ملی ہے۔ اذہان کا رابطہ، مستقبل کی تخلیق کے موضوع کے تحت ہم خطے کی تاریخ میں پہلی بارایکسپو 2020 دبئی کی میزبانی کررہے ہیں جو دنیا کا سب سے بڑا شو ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ ملکی تاریخ کے گذشتہ پچاس سال میں پائیدار ترقی، سیاسی استحکام اور سلامتی، دنیا میں سب سے زیادہ مؤثر حکومت اور نجی شعبے کی ترقی سمیت متعدد کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں جنھوں نے گھریلو معیشت کو متحرک کرنے اور اس کی مسابقت اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ”ہم نے دنیا کے سامنے ترقی کی کامیابی سے ایک متاثرکن کہانی متعارف کرائی ہے جس نے ہمارے ملک کو ایک سرکردہ علاقائی اور بین الاقوامی مالیاتی مرکزاور رہنے، کام کرنے، سرمایہ کاری اور سفر کرنے کے لیے ایک مطلوبہ جگہ بنا دیا ہے۔“انھوں نے کہا کہہم نے ترقی کے ساتھ ساتھ فلاح و بہبود، خدمات کی فضیلت، کارپوریٹ گورننس، تجارتی کھلے پن، معیار زندگی اورانٹرپری نیورشپ کے حوالے سے دوسروں کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔ ہم نے کوویڈ-19 وبا کے مضمرات کا کامیابی سے سامنا کیا ہے اور جگہ جگہ حفاظتی احتیاطی قدامات کی مکمل تعمیل کا مشاہدہ کرتے ہوئے معمول کی صورت حال بحال کی ہے۔“کامیابیوں کے اس قابل رشک ٹریک ریکارڈ کی بدولت ہم اپنی تاریخ کے اگلے 50 سال کا ایک جامع، طویل مدت اور سوچے سمجھے تزویراتی وژن کے ساتھ آغاز کررہے ہیں۔ترقی کا یہ سفر آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے فضیلت کے محتاط تعاقب پرمبنی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی قوم کو پائیدار اور متحرک معیشت کی بدولت دنیا کے بہترین ممالک میں دیکھیں گے۔حاکم دوبئی شیخ محمد بن راشدآل مکتوم نے اپنے بیان میں متحدہ عرب امارات کے بانی مرحوم شیخ زائد بن سلطان آل نہیان کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ جب ہم ملک کے پہلے 50 سال کی کامیابیوں کا جشن منا رہے ہیں اور اپنی ترقی کو سراہ رہے ہیں تو ہم اپنے ان باپ دادا کی یاد گار ہیں جنھوں نے ملک اور اس کی ترقی اور خوش حالی کی بنیادیں استوار کی تھیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم اپنے والد مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نہیان کی یادگار ہیں اورالفاظ ان کی قیادت اوردانش مندی کی تعریف کا اظہار نہیں کر سکتے۔ان کی ولولہ انگیز قیادتکے بغیر متحدہ عرب امارات کبھی حقیقت نہیں بن سکتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ شکرگزاری اور ستائش کے ساتھ ہم 18 فروری 1968 کو ملک کی بنیادیں قائم کرنے میں شیخ زاید کے شراکت دار شیخ راشد بن سعید آل مکتوم مرحوم کی یاد میں یاد گار ہیں۔ہم ان کے بھائیوں یعنی امارات کے حکمرانوں کو بھی یاد کرتے ہیں جنھوں نے ان کی حمایت کی اور یونین کو مستحکم کرنے میں ان کا ساتھ دیا۔شیخ زاید مرحوم نے ہمیشہ یونین کو تقویت دینے کے لیے کام کیا اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے قیام میں مدد کی اور عرب تعاون کو مستحکم کرنے کے مقصد سے کی جانے والی کوششوں کی قیادت کرنے میں مدد کی۔انھوں نے کہاکہ گذشتہ نصف صدی کے دوران میں ہمیں سلامتی، سیاست اور معیشت میں مختلف چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم ہم نے ان چیلنجوں سے اس یقین کے ساتھ نمٹا ہے کہ ہماری قومی قدراعتماد ، ایمان اور امید کے ساتھ ان کا سامنا کرنے کے بارے میں ہے۔ اس لیے ہم ملک کی تشکیل کے مراحل اور عالمی اقتصادی کساد بازاری، پہلی خلیجی جنگ، کویت کی یلغار، عراق پر قبضے اور نام نہاد عرب بہار کے دوران چیلنجوں سے نمٹنے میں کامیاب رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جمعرات کو ہم ترقی کے سفرمیں اپنے اگلے 50 کا آغاز کریں گے جس کی رہنمائی متحدہ عرب امارات کے سوسالہ 2071 کے وڑن پلان، صدرعزت مآب شیخ خلیفہ بن زاید آل نہیان نے یونین کو مضبوط بنانے، پائیدارمعیشت اور زیادہ خوشحال معاشرے کی تعمیرکے لیے یواے ای کے تمام اداروں کے لیے رہنما خطوط کے طور پر منظور کردہ 50 اور 10 اصول سے کی ہے۔ قومی اہداف کے حصول کے لیے مثبت علاقائی اور عالمی تعلقات کو فروغ دینا اور دنیا بھر میں امن و استحکام کی حمایت ان میں دو اہم اصول ہیں۔ابوظبی کے ولی عہد اور مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے اپنے پیغام میں کہا کہ ”اس سال ہمارا قومی دن منانے کی خاص اہمیت ہے کیونکہ ہماری پیاری قوم اپنی بھرپور تاریخ کے 50 سال مکمل کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسا موقع ہے جو اہم اسباق سے لبریزہے اور حال اور مستقبل کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ان کاکہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات مستقبل کی طرف بڑھ رہا ہے اور بہت سے شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور روشن مستقبل کی تشکیل کے لیے پرعزم ہے۔ ہمارا ملک اپنی بڑی کامیابیوں سے طاقت اوراعتماد حاصل کرتا ہے اور آج اور مستقبل میں ہماری رہ نمائی کے لیے اپنی دانشمندی، اقدار اور شیخ زاید بن سلطان آل نہیان مرحوم کی تعلیمات پرانحصار کرتا ہے۔ ہماری قوم شہیدوں کی قربانیوں کو مشعل راہ کے طور پر دیکھتی ہے جس کا مقصد انسانیت کی تاریخ میں اپنا حصہ ڈالنا اور اس کی معاشی اور ترقی کی کہانی میں ایک نیا باب رقم کرنا ہے۔