UAE’s historic Moon mission ready for launchتصویر سوشل میڈیا

ابوظبی:(اے یو ایس ) متحدہ عرب امارات کا چاند پر جانے کو تاریخی مشن روانگی کے قریب تر پہنچ گیا ہے۔ امارات نے اپنے اس مشن کا نام راشد روور طے کیا ہے۔ یہ امارات کا پہلے مشن ہو گا جو چاند کی سطح پر اترے گا۔بدھ کے روز اسے راشد روور کو اسپیس ایک فالکن 9 راکٹ کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ہے۔ چارپہیوں والا یہ روور اس وقت راکٹ کے ساتھ اپنی حتمی انٹیگریشن کے مرحلے میں ہے۔اس کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ اسے روانگی کا اشارہ ملنے سے پہلے ہر طرح کی تکنیکی ضرورتوں کے حوالے سے حتمی اطمینان کی سطح تک لایا جا سکے۔اراشد روور چاند مشن کو فلوریڈا کے سپیس پورٹ سے امارات کے وقت کے مطابق دن کے بارہ ساڑھےبجے روانہ ہونا ہوگا۔

امارات کے شہری امارات میں اسے ہر جگہ سے لانچ ہوتے ہوئے براہ راست آن لائن دیکھ سکیں گے۔ امکانی طور پر اس پہلے تجربے کے بعد مزید روورز کو چاند مشن پر روانہ کیا جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ راشد روور کو اماراتی انجینئیرز نے تیار کیا ہے۔اماراتی چاند مشن کے طور پر یہ مشن 10 کلو گرام کا ‘ربوٹک ایکسپلورر’ چاند پر پہنچنے کے بعد چاند اور اس کے ، موسم ، ماحول چند کی سطح اور زندگی کا امکانات کے حوالے سے ڈیٹا واپس بھجوائے گا۔بتایا گیا ہے کہ پان ماہ سے راشد روور چاند مشن کے سلسلے میں اندرونی اور بیرونی جائزوں کا دور چل رہا ہے۔ اس مشن پر بھیجا جانے والے والا ربوٹ بھی امارات کے اندر ہی تیار کیا گیا ہے۔رواں سال کے شروع میں ای ایل ایم روور کو جوڑنے کا ایک روور کی شکل دینے کا کام مکمل کر لیا گیا تھا۔

اگلا مرحلہ اس کو مختلف ٹیسٹوں سے گزارنے کا تھا۔ اس مرحلے میں روور کی فنگشننگ سے متعلق امورآزمائش سے گزارے گئے۔ یہ سارے ٹیسٹ دبئی میں قائم لیبراٹری میں کیے گئے۔دوسرے مرحلے کے ٹیسٹ فرانس میں قائم لیبارٹریز میں کیے گئے۔ جہاں سب سے اہم ٹیسٹ ماحولیاتی حوالے سے تھا۔ جبکہ تیسرے مرحلے کے ٹیسٹ جرمنی میں مکمل کیے گئے۔ جہاں روور کے چاند پر اترنے کے بعد کے پیش آمد صورت حال کے حوالے سے ٹیسٹ کیے گئے۔اماراتی چاند مشن کے سربراہ ڈاکٹر حماد المرذوقی نے رواں سال کے شروع میں کہا تھا کہ راشد روور چاند مشن اب اپنی منزل چاند تک پہنچنے میں زیادہ دیر انتظار نہیں کر سکتا ہے۔’ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کئی برسوں سے اپنے اس اہم مشن پر کام کر رہے تھے، اس سلسلے میں دنیا کے ساتھ اشتراک کے ساتھ ہم اپنے مشن کی کامیابی کے لیے پر جوش ہیں۔ ان کے مطابق اس مشن کا بنیادی مقصد چاند کے پلازمے کا جائزہ لینا ہے۔نیز یہ دیکھنا ہے کہ چاند پر دھول کس قسم کی ہے۔ چاند پر پائے جانے والے ذرات اور دیگر اجزا کی ہیت کیا ہے۔ یہ باہم کیسے تعامل کرتے ہیں۔ اس کی سطح پر نقل وحرکت کے امکان کی کیا صورت اور امکان ہو سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *