لندن: بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے گھر والوں سے معاملہ رفع دفع کرنے کے لیے برطانیہ کی جانب سے 190ملین ( 19کروڑ ) پونڈ لینے کی خبرکی بین الاقوامی سرخیاں بننے کے ایک روز بعد یو کے میں ملک ریاض کی املاک کی تحقیقات کرنے والی نیشنل کرائم ایجنسی نے ایک بیان جاری کیا جو ہائیڈ پارک فلیٹ کی فروخت کے حوالے سے خود اس کے موقف کی تردید کرتا ہے۔

ایک روز پہلے مسٹر ریاض نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ اس نے بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے بموجب رقم جمع کرنے کے لیے یو کے میں اپنی جائیداد فروخت کر دی تھی۔ ریاض نے کہا ’میں نے بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں سپریم کورٹ کو 190ملین جمع کرانے کے لیے یو کے میں اپنی املاک فروخت کر دی۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل ملک ریاض نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت بحریہ ٹاؤن کراچی کیس میں 19 کروڑ پاؤنڈز کی رقم جمع کروانے کے لیے برطانیہ میں موجود ظاہر شدہ قانونی جائیداد فروخت کی۔

این سی اے کے ایک عہدیدار سے یہ معلوم کیے جانے پر کہ آیا یہ معاملہ ملک ریاض کے ذریعہ جائیداد فروخت کرنے کے بعد طے پایا گیا ہے تواین سی اے کے ایک سینیئر رابطہ کار نے ای میل کے توسط سے ڈان کو بتایا کہ’ ’این سی اے نے جائیداد کی ملکیت حاصل کرلی ہے اور اسے فروخت کر کے جو رقم ملے گی وہ پاکستان کو واپس کردی جائے گی‘۔

اس بیان کی روشنی میں یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ لندن میں1 ہائیڈ پارک پلیس،لندن،ڈبلیو2،2ایل کے نام سے واقع 50 کروڑ پونڈز کی جائیداد کا قبضہ اب برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کے پاس ہے اور اس کی فروخت سے ملنے والی رقم اس وقت تک این سی اے کی تحویل میں رہے گی جب تک اسے کسی فرد واحد کو نہیں بلکہ حکومت پاکستان کو واپس نہ کر دی جائے گی۔

تاہم یہ غیر واضح ہے کہ ملک ریاض اس رقم کو بحریہ ٹاؤن کیس کی رقم کی ادائیگی کے لیے کس طرح استعمال کریں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ رواں سال مارچ میں سپریم کورٹ کے جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں 3 ججی بنچ بحریہ ٹاؤن کراچی کی زمین کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے 460 ارب روپے کی پیش کش قبول کر چکی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *