لندن : (اے یو ایس ) برطانیہ نے گذشتہ روز ایک اعلان میں کہا ہے کہ وہ سوڈان میں اقتصادی اصلاحات پر عمل درامد کے ساتھ ہی خرطوم پر واجب الادا قرضوں میں کمی کے لیے تیار ہے۔ یہ پیش رفت سوڈانی حکومت اور خود مختار کونسل کے ساتھ بار آور ملاقاتوں کے بعد سامنے آئی ہے۔سوڈان کی وزیر مالیات نے رواں ہفتے ملک میں اقتصادی اصلاحات کے پروگرام میں پیش رفت کا اعلان کیا تھا۔برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے جمعرات کے روز سوڈان میں “فیملی سپورٹ پروگرام” کے لیے 4 کروڑ پاؤنڈ پیش کرنے کا اعلان کیا۔ اس کا مقصد اہم اقتصادی اصلاحات کے دوران سوڈان میں 16 لاکھ افراد کو براہ راست مالی سپورٹ پیش کرنا ہے۔
سوڈان وزیر اعظم عبداللہ حمدوک کے مطابق برطانیہ محض اقتصادی اصلاحات پر عمل درامد کی صورت میں قرضوں میں کمی کرنے کے لیے تیار ہے۔خرطوم میں گفتگو کرتے ہوئے ڈومینک راب نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ ،،، سوڈان کے ساتھ تعلقات کو گہرا بنانے کا سلسلہ جاری رکھنے کا خواہش مند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “برطانیہ اور سوڈان کے درمیان تاریخی مضبوط تاریخی تعلقات اور تجارتی شراکت داری ہے۔ ہم اس میں ترقی اور نمو دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم جمہوری منتقلی کے لیے سوڈان کی سپورٹ جاری رکھیں گے۔ ساتھ ہی ان مطلوبہ اقتصادی اصلاحات کا خیر مقدم کرتے ہیں جو سوڈانی حکومت اپنے عوام کی زندگی بہتر بنانے کے واسطے کر رہی ہے”۔
برطانوی وزیر خارجہ نے خرطوم میں عبوری خود مختار کونسل کے سربراہ عبدالفتاح البرہان، وزیر اعظم عبداللہ حمدوک، قائم مقام وزیر خارجہ عمر قمر الدین اور قائم مقام وزیر مالیات ڈاکٹر ہبہ محمد علی کے ساتھ بات چیت کی۔یہ پیش رفت امریکا کی جانب سے سوڈان کا نام دہشت گردی کے سرپرست ممالک کی فہرست سے نکالے جانے کے ایک ماہ بعد دیکھنے میں آئی ہے۔اس کے بعد سوڈان نے اپنا ملکی بجٹ منظور کیا۔ بجٹ میں ان علاقوں کو ترجیح دی گئی جو پر تشدد کارروائیوں کے سبب تباہ حال ہو چکے ہیں۔ وزیر مالیات و اقتصادی منصوبہ بندی ہبہ محمد علی کے مطابق یہ جوبا میں سوڈان امن معاہدے پر دستخط ہونے اور سوڈان کا نام دہشت گردی کے سرپرست ممالک کی فہرست سے نکالے جانے کے بعد منظور ہونے والا پہلا بجٹ ہے۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرسٹیلینا جورجیوا کے مطابق ان کا ادارہ سوڈان کے قرضوں کو وسیع پیمانے پر معاف کرنے کے لیے پیشگی شرائط پر پوری توجہ سے کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مارچ میں اس پروگرام میں پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا جن کی نگرانی آئی ایم ایف کے ماہرین کر رہے ہیں۔