لندن: بورس جانسن کی حکومت نے اسلام آباد میں ایک نئے ہندو مندر کی تعمیر پر پاکستان میں کی جانے والی مخالفت پر اظہار تشویش کیا ہے۔ اور اعلیٰ سطح پر پاکستانی حکام سے مذہب و عقیدے کی آزادی کا معاملہ اٹھایا۔
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الٰہی ان متعدد افراد میں سے ایک ہیں جو عمران خان کی حکومت کی جانب سے مندر کی تعمیر کے لیے 100ملین روپے مختص کیے جانے کے بعد مجوزہ سری کشن مندر کی تعمیر کی مخالفت کر رہے ہیں۔
ان کا موقف ہے کہ یہ اسلام کی روح کے خلاف ہے۔ وزارت خارجہ میں وزیر طارق احمد نے آزاد رکن پارلیماں ڈیوڈ آلٹن کو، جنہوں نے دارالامراءمیں یہ معاملہ اٹھایا ،بتایا کہ حکومت پاکستان میں ہندو فرقہ کے گروپوں سے رابطہ میں ہے اور صورت حال کا غائر مطالعہ کر رہی ہے۔
احمد نے مزید کہا کہ ہم کو ایسے تبصروں پر تشویش ہے جو اس امر کا اظہار کرتے ہیںکہ مذہب اور عقیدے کی آزادی پر پابندیاں ہونی چاہئیں۔ہم مذہب اور عقیدے کی آزادی اور مذہبی و نسلی طبقات سے بدسلوکی پر اپنی تشویش کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر حکومت پاکستان سے بات کر رہے ہیں۔
ہمارا ہائی کمیشن واقع اسلام آباد پاکستان کے ہندوؤں کی ضرورتوں کو سمجھنے کے لیے ہندو فرقہ سے مسلسل رابطے میں ہے۔ہم نے 5جون کو پاکستان کی انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری سے مذہب و عقیدے کی آزادی اور مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے اظہار تشویش کیا تھا۔8جون کو یو کے ہائی کمشنر متعین پاکستان نے بھی حقق انسانی وزیر سے یہ معاملہ اٹھایا۔
ہم اعلیٰ سطح پر حکومت پاکستان کو تلقین کرتے رہیں گے کہ وہ بلا لحاظ مذہب عقیدے بین الاقوامی معیار کی روشنی میں اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کی ضمانت دے۔آزاد رکن پارلیماں آلٹن نے ، جولیور پول سے سابق لبرل ڈیموکریٹس ممبر پارلیمنٹ ہیں اور اب وہ دارالامراءکے ایک رکن ہیں، حکومت سے پوچھا تھا کہ مندر کی مخالفت میں پنجاب اسمبلی اسپیکر کے بیان پر حکومت برطانیہ کا کیا ردعمل ہے۔