ویانا: یو کے اور جرمنی کے نئے ایلچیوں نے ہفتہ کے روز ایران کے نائب وزیر خارجہ اور ویانا مذاکرات میں ایرانی وفد کے سربراہ علی باقری کنی سے ملاقات کر کے تبادلہ خیال کیا۔یانا مذاکرات میں جرمنی کا سفیر وہاں حکومت کی تبدیلی کے باعث کیا گیا جبکہ یوکے کے ایلچی کو اسکے سابق مذاکرات کار کے ریٹائر ہوجانے کے باعث بدلا گیا۔
ان کی ایک ملاقات ویانا کے کوبرگ ہوٹل میں ہوئی جہاں ویانا مذاکرات میں ایرانی وفد کے سربراہ، بین الاقوامی جوہری توانائی ادارے (آئی اے ای اے) بورڈ کے جوائنٹ کمیشن کے کوآرڈینیٹر انریک بورا اور جے سی پی او کے تینوں یورپی ممالک کے نمائندے بشمول دونوں نئے مذاکرات کار اور دو سابق برطانوی و جرمن سفیر موجود تھے۔29نومبر کو شروع ہونے والا ویانا مذاکرات کا 8واں دور اب بہت نازک دور میں داخل ہو چکا ہے۔
ایران نے اعلان کیا ہے کہ اگر ویانا میں کوئیمعاہدہ ہوجاتا ہے تو جس فریق نے2015کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اسے تمام پابندیاں اٹھا لینی چاہئیں۔ دریں اثنا نابئب ایرانی وزیر خارجہ برائے سیاسی امور اور اعلی مذاکرات کار نے غیر قانونی پابندیوں کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں اپنے تازہ ترین جائزے میں کہا ہے کہ مذاکرات کرنے والے فریقین کے درمیان اختلافات اب کم ہو رہے ہیں۔
یہ بات علی باقری کنی نے ہفتہ کے روز گروپ 4+1 کے وفود کے ساتھ کئی گھنٹے کی بات چیت کے بعد اور کوبرگ ہوٹل سے نکلنے سے قبل ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکرات ایک معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔مذاکرات میں شریک تقریباً تمام وفود بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اس طرح محتاط انداز میں یہ دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ اس راستے میں آنے والی پیچیدگیوں اور اتار چڑھاو¿ کے باوجود حتمی معاہدے کی جانب الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔
