لندن:(اے یو ایس) برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے مسلمان جونئیر وزیر نصرت غنی کی جانب سے اسلام سے تعصب کی بناءپر نوکری سے فارغ کئے جانے کے الزامات کی تحقیقات کاحکم دیا ہے۔فروری 2020 میں اپنی ملازمت سے برخاست ہونے والے والی 49 سالہ نصرت کے مطابق حکام نے انہیں بتایا کہ ان کے مذہبی اطوار کے سبب ان کے ساتھی وزراءکو ‘تحفظات’ تھے۔
برطانوی وزیر اعظم کے دفتر 10 ڈاﺅننگ سٹریٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی صدر نے کابینہ کو نصرت غنی کے الزامات پر تحقیقات کروانے کا حکم دیا ہے۔بیان میں مزید بتایا گیا کہ برطانوی وزیر اعظم نے جولائی 2020 میں نصرت غنی سے ملاقات میں ان الزامات کے بارے میں بات چیت کی تھی۔ڈاﺅننگ سٹریٹ کے مطابق برطانوی وزیر اعظم نے الزامات کے سامنے آنے پر نصرت غنی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ کنزرویٹو پارٹی کے مرکزی دفتر میں شکایت کریں تاکہ اس پر کوئی کارروائی عمل میں لائی جاسکے، جس پر نصرت غنی نے عمل نہیں کیا۔
واضح ہو کہ نصرت غنی نے کہا تھا کہ ایک پارٹی وہپ نے انہیں بتایا ہے کہ انہیں مسلمان ہونے کے باعث عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔انہوں نے سنڈے ٹائمز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت وہ سخت شرمندگی اور خود کو بے اختیار محسوس کر رہی تھیں۔لیکن نصرت غنی نے کہا کہ انہوں نے اس ضمن میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی جبکہ وہ ایسا کر سکتی تھیں کیونکہ کنزرویٹیو پارٹی کسی بھی قسم کے تعصب یا تفریق آمیز سلوک کو برداشت نہیں کرتی۔ اگرچہ وزیر انصاف ڈومینک روب نے اسے سنگین معاملہ قرار دیا تھا لیکن یہ کہہ کر تحقیقات کرانے سے انکار کر دیا تھا کہ نصرت غنی نے اس ضمن میں کوئی باضابطہ شکایت درج نہیں کرائی۔
