لندن:برطانیہ نے کہا کہ چین میں انسانی حقوق کی صورتحال گزشتہ سال مزید خراب ہوئی اور اس نے جمعہ 9 دسمبر کو عالمی سطح پر 30 افراد، بشمول روس، ایران اور میانمار کے حکام کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔یہ لوگ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں یا بدعنوانی کا ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔ یہ اقدام فرانس کی جانب سے ایران کے خلاف، جس نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف سکیورٹی کریک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ یوکرین پر روسی حملے سے قبل روس کو ڈرون فراہم کیے تھے، ایک دن بعد سامنے آیا ہے ۔
برطانوی حکومت نے کہا کہ اس کی جانب سے یہ پابندیاں انسداد بدعنوانی کے عالمی دن اور انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر عائد کی گئی ہیں وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے ایک بیان میں کہا کہ آج ہماری پابندیاں، بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے مرتکب لوگوں کو بے نقاب کرنے کے لیے اور آگے بڑھ رہی ہیں ۔جن لوگوں کے خلاف پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں 90 ویں ٹینک ڈویژن کے کمانڈر کے طور پر کردار ادا کرنے والاروسی کرنل رامیل رخمتولووچ اباتولن ، جو اس سال کے شروع میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سے میدان جنگ میں ہے، بھی شامل ہے۔
حکومت نے کہا کہ 90 ویں ٹینک ڈویژن کے بر سر خدمات ارکان کے خلاف متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں یوکرین میں جنگ کے دوران جنسی زیادتی کے الزام میں ایک سینئر لیفٹیننٹ کی سزا بھی شامل ہے۔برطانیہ نے ایران کے جیلوں کے نظام سے وابستہ 10 ایرانی اہلکاروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ اس میں انقلابی عدالتوں‘ سے منسلک چھ افراد شامل ہیں جو 16ستمبر کو 22 سالہ کرد ایرانی خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد پھوٹ پڑنے والے ملک گیر مظاہروں میں، جسے 1979 میں اسلامی جمہوریہ کے قیام کے بعد سے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک بتایا جا رہا ہے حصہ لینے والوں کو سزائے موت سمیت دیگر نوعیت کی سزائیں دلانے کے لیے مقدمہ چلانے کے ذمہ دار ہیں۔
