لندن: برطانیہ نے امیگریشن قوانین میں بنیادی تبدیلیوں کے ایک جزو کے طور پر غیر ہنرمند مزدوروں اور انگریزی زبان نہ بول سکنے والوں کاریگروں پر اپنی سرحدیں بند کردیں۔

حکومت برطانیہ کے اس اقدام سے فیکٹریوں، کارخانوں ، ہوٹلوں،گوداموں ، کوٹھیوں اور ریستورانوں میں یوپری یونین کے سستے مزدوروں کا دور ختم ہوجائے گا۔

بدھ کے روزآسٹریلیائی طرز کے اپنے پوائنٹس سسٹم کا انکشاف کرتے ہوئے حکومت کا کہنا ہے کہ کئی دہائی بعد پہلی بار برطانوی سرحدوں پر خود برطانیہ کا مکمل کنٹرول پانے اور یورپی یونین کی آزادی سفرکے باعث پیدا ہونے والے بگاڑ کو دور کرنے کا یہ پہلا نادر موقع ہے۔

لیکن صنعت کاروں نے فوراً حکومت پر الزام لگایا کہ وہ اقتصادیات پر ضرب لگا رہی ہے اور انتباہ دیا کہ فیکٹریوں ،دکانوں،بینکوں اور دیگر تجارتی اداروں میں ملازمتوں کے ختم ہوجانے اور ان کے بند ہوجانے سے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

لیبر اور لبرل ڈیموکریٹس دونوں نے ہی اس منصوبہ کی مخالفت کی جبکہ یونیزن کا، جو طبی ملازمین کی نمائندگی کرتی ہے ،کہنا ہے کہ وہ محکمہ صحت کے لیے مکمل تباہی دیکھ رہے ہیں۔

لیکن وزراءکی دلیل ہے کہ وہ رائے دہندگان کے بریگزٹ مطالبہ کو پورا کر رہے ہیں۔ اور مزید کہا کہ تجارتی و صنعتی شعبہ کے لیے وقت کا تقاضہ ہے کہ وہ خود کو سستے تارکین وطن مزدوروں سے نجات دلائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *