ریاض: سعودی عرب میں یوکرین کے سفیر پیٹرینکو اناتولی نے اپنے ملک میں روس کی جنگ کا پرامن حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات کی میزبانی کرنے پر مملکت کا شکریہ ادا کیا ۔ عرب نیوز کو دیے گئے ایک بیان میں پیٹرینکو اناتولی نے کہا کہ جدہ میں ہفتے کے روز شروع ہونے والی بات چیت تعمیری رہی۔انہوں نے مزید کہا کہ سب سے پہلے وہ ہمارے امن فارمولے کے منصوبے کو آگے بڑھانے میں سعودی عرب کے یوکرین کے تئیں اس قدر پرعزم اور مہمان نواز ہونے پر مملکت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔سعودی تعاون سے ہم 42 ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کا اجتماع کرنے میں کامیاب ہوئے۔
یوکرین نے مذاکرات میں اپنے 10 نکاتی امن فارمولہ تجویز کیا جس کے بارے میں یوکرین کے وفد کے ایک ذریعے نے العربیہ اور الحدث کو بتایا کہ متعدد ممالک کی طرف سے اس کی حمایت کی گئی ہے۔ یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں فارمولے کی بنیاد پرعالمی سربراہی اجلاس کا انعقاد چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو دن تعمیری ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دو روزہ مذاکرات کے بعد اہم مقاصد میں یوکرین کے خلاف فوجی جارحیت کو روکنا،علاقائی سلامتی،اقتدا اعلیٰ اور خودمختاری کو بحال کرنا، یوکرین کی اقتصادی بحالی کا آغاز کرنا اور بلاشبہ ً اقوام متحدہ کے چارٹر اوربین الاقوامی قانون پر اعتماد پیدا کرنا تھا۔ زیلینسکی کے فوجی سربراہ آندرے یرماک نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے ان کلیدی اصولوں پر ، جن پر ایک منصفانہ اور دیرپا امن قائم کیا جانا چاہئے،بہت نتیجہ خیز مشاورت کی۔
روس نے اگرچہ اجلاس میں شرکت نہیں کی لیکن کہا کہ وہ کارروائی پر گہری نگاہ رکھے ہے۔العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز ایک امریکی اہلکار نے مذاکرات کی میزبانی کرنے پر امریکہ کی جانب سے سعودی عرب کی ستائش کرتے ہوئے اسے تعمیری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر خوشی ہوئی کہ 40 سے زائد ممالک نے مذاکرات میں شرکت کی اور یوکرین سے جنگ کے بارے میں براہ راست سننے اور خیالات کے تبادلے کے موقع سے استفادہ کیا۔ کارروائی کے دوران یوکرینی وفد کے ایک ذرائع نے تصدیق کی کہ مذاکرات کے دوران 10 نکاتی یوکرینی منصوبے کو کوپن ہیگن مذاکرات کی نسبت جدہ میں زیادہ ممالک نے حمایت کی ہے۔سعودی عرب کی میزبانی میں شروع کیے گئے دو روزہ اجلاس میں امریکا، چین اور ہندوستان سمیت چالیس ممالک کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔
