Ukrainians repulse Russian attack in kievتصویر سوشل میڈیا

قیف🙁 اے یو ایس) یوکرینی فوج نے دارالحکومت کیف کے مضافات میں واقع متعدد علاقوں سے روسی فوجیوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے اور شہرمیں ہتھیار ڈالنے کے بجائے ہرعمارت کے دفاع کا عہد کیا ہے۔کیف کے میئر ویٹالی کلیشکو نے کہا کہ شہر کے شمالی اور مشرقی مضافات میں لڑائی جاری ہے اورمکریف کا چھوٹا سا شہراورقریباً تمام ارپن پہلے ہی یوکرینی فوجیوں کے کنٹرول میں ہے۔ارپن کی سرحدمشرق میں کیف سے ملتی ہے اور مکریف دارالحکومت سے مغرب میں قریباً 50 کلومیٹر (30 میل) کے فاصلے پر واقع ہے۔اے ایف پی مطابق قیف کے شمال میں واقع ارپن اور لیوتیز میں دونوں فوجوں میں توپ خانے سے گولہ باری کا تبادلہ ہوا ہے اورارپن کے محاذ پر شدید لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں۔

یوکرین کی ایک خبررساں ایجنسی نے ارپن کے ساتھ ساتھ بوچا اور ہوسٹومیل میں روسی فوجیوں کے ممکنہ گھیراو¿ کی اطلاع دی ہے۔یہ دونوں کیف کے مغرب میں واقع مضافاتی علاقے ہیں۔میئرکلیشکوکا کہنا ہے کہ ان کے پاس یوکرینی فوج کی جوابی کارروائیوں کے بارے میں مزید تفصیلی معلومات نہیں ہیں۔روسی فوج نے 24 فروری کو یوکرین پرحملہ کرنے کے بعد تیزی سے کیف کی جانب پیش قدمی کی تھی اورشہر کے نواح تک پہنچ گئی تھی لیکن اس کی شہر کاگھیراو¿ کرنے اور داخل ہونے کی اب تک کی تمام کوشش ناکام ہوچکی ہے۔سابق باکسنگ چیمپئن کلیشکو نے شہر کے ایک پارک میں نیوزکانفرنس میں کہا کہ جارحین کا ہدف یوکرین کا دارالحکومت ہے۔

کیونکہ یہ شہرملک کا مرکز ہے۔انھوں نے روسی فوجیوں پر زور دیا کہ وہ وطن واپس چلے جائیں اور اس عزم کا اظہار کیا کہ یوکرین کے باشندے کیف کا دفاع کرنے کوتیارہیں۔کلیشکو نےاس عزم کا اظہار کیا کہ ہم روسیوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے یا حملہ آوروں کے آگے ہتھیارڈالنے کے بجائے مرنا پسند کریں گے۔ہم اپنے شہرکے ہرحصے میں ہرعمارت، ہرگلی، ہر نکڑ کے دفاع کے لیے لڑنے کو تیارہیں۔اطلاعات کے مطابق کیف کے شمال مغرب میں واقع ایک رہائشی محلے پر بدھ کی صبح بمباری کی گئی ہے جس سے متعدد عمارتوں کو نقصان پہنچا اور چار افراد زخمی ہوگئے ہیں۔شہری حکام کے مطابق روسی فوج کے حملے کے آغاز سے اب تک دارالحکومت میں شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 73 ہوچکی ہے۔ان میں چار بچے بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ 297 افراد زخمی ہوئے ہیں۔یوکرینی دارالحکومت میں اس ہفتے کے آغاز سے کرفیو نافذ ہے۔ کلیشکوکاکہنا ہے کہ یہ اقدام فوج کی جانب سے ممکنہ حملوں کے بارے میں معلومات کی وجہ سے ناگزیر تھا۔انھوں نے بتایا کہ تنازع کے آغاز سے اب تک درجنوں تخریب کاروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *