میڈرڈ:بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رفائل گروسی نے انتباہ دیا ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام نہایت تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے ور ہم آنکھیں موندے بٹھے ہیں کیونکہ اس بارے میں ہمیں بہت کم معلومات ہیں۔اسپین کے موقر جریدے ایل پائس کو انٹرویو دیتے ہوئے گروسی نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرا بڑی تیی کے ساتھ تمام مراحل طے کر رہا ہے۔ اور آج وہ اس میدان میں ایسے قم پر پہنچ گیا ہے جو 2015کے مقام سے کہیں زیادہ آگے ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی 2018 میں اس وقت کے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کے پیش نظر موجودہ حالات میں اس جوہری معاہدے کو بحال کرنا بہت نقصان دہ عمل ہوگا۔ گروسی نے انٹریو میں یہ بات بھی زور دے کر کہی کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تقریباً پانچ ہفتوں سے جوہری پروگرام پر میری نظر بہت کم رہی ہے اور اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو میرے لیے اس پوری پہیلی کو دوبار سلجھا نا بہت مشکل ہوگا۔
انہوں نے جون میں کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی کے لیے نصب کیے گئے مانیٹرنگ کیمروں میں سے ، جنہیں آئی اے ای اے کی ایران کی اہم ترین جوہری سرگرمیوں کو اکٹھا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہونے سے پہلے منقطع کردیا گیا تھا،کم از کم کچھ کیمروں کو دوبارہ چالو کرنے کے لیے صرف تین سے چار ہفتے لگیں گے ۔تاہم جب سے امریکا کے اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو اس معاہدے سے الگ کرتے ہوئے ایران پر 2018 میں نئی پابندیاں عائد کی ہیں، تب سے تہران نے اپنی جوہری سرگرمیوں پر عائد کی گئیں اس معاہدے کی متعدد پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
