تہران: (اے یو ایس ) بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے بورڈ آف گورنرزنے گذشتہ روزایران کے جوہری رویے کی مذمت میں ایک قرارداد منظور کی۔35 رکنی کونسل نے بھاری اکثریت سے ایک قرارداد کی منظوری دے دی جس میں ایران کی جانب سے تین نامعلوم مقامات پر یورینیم کے آثار کی موجودگی کی وضاحت نہ کرنے پر تہران کی مذمت کی گئی۔العربیہ کے نامہ نگار نے رپورٹ دی ہے کہ ’IAEA‘ کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف مذمتی قرارداد کے حق میں 30 ممالک نے ووٹ دیا جب کہ روس اور چین نے اس کی مخالفت کی اور تین ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔دوسری جانب ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ’آئی اے ای اے‘ کونسل کی قرارداد کے پیچھے کھڑے ہونے والے ممالک اس کے نتائج کے ذمہ دار ہیں۔
زادہ نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام د±نیا میں سب سے شفاف اور پرامن ایٹمی پروگرام ہے۔اس سے پہلے ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے ترجمان بہروز کمال وندی نے اعلان کیا تھا کہ ایران کی جانب سے ایٹمی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے دو کیمروں کی بندش مغربی ممالک اور امریکا کے ساتھ اس کی محاذ آرائی کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں میں سعودی عرب کے مستقل مندوب شہزادہ عبداللہ بن خالد بن سلطان بن عبدالعزیز آل سعود نے بدھ کے روز کہا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو فروغ دینے کے لیے رکن ممالک کے صبر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایسی تشریحات فراہم کرنے کے لیے اپنا مبہم رویہ جاری رکھے ہوئے ہے جن کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
سعودی عرب نے ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرے اور دیرینہ مسائل حل کرے۔ ہمیں امید ہے کہ بورڈ آف گورنرز کے رکن ممالک ایجنسی اور اس کے ڈائریکٹر کو مکمل تعاون فراہم کریں گے۔امریکا نے ایران سے بلاتاخیر بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہےکہ وہ ایران کے خلاف قرارداد کا مسودہ ’آئی اے ای اے‘ میں پیش نہیں کرتا۔ کیونکہ اس سے کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔امریکی مندوب نے بدھ کے روز بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے سامنے کہا کہ کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ مناسب اقدامات کرے تاکہ ایران کو اپنی جوہری ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنے پر جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
