نیو یارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 25مارچ کو افغانستان کے دارالخلافہ کابل میں واقع معروف گوردوارے پر دہشت گردانہ حملے کی ،جس میں کم از کم27افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے ، شدید مذمت کی ۔
سلامتی کونسل کے اراکین نے اس حملہ کو وحشیانہ اور نہایت بزدلانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے وقت میں جب پوری دنیا موذی کورونا وائرس کے خلاف مصروف جنگ ہے دہشت گردوں نے ایک مذہبی عبدت گاہ پر حملہ کر کے اپنی شیطانی ذہنیت کا کھلا ثبوت دیا ہے۔
سلامتی کونسل کے اراکین نے اس حملہ میں ،جس کی ذمہ داری دولت اسلامیہ فی العراق والشام خراسان (آئی ایس آئی ایل )خراسان نے اپنے سر لی ہے،شہید ہونے والوں کے لواحقین اور حکومت افغانستان سے اظہار تعزیت و ہمدردی کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک خواہشات پیش کیں۔ سلامتی کونسل نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہو بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
سلامتی کونسل کے اراکین نے اس قسم کی دہشت گردانہ کارروائیاں انجام دینے والوں، سازش رچنے والوں ، سرپرستی کرنے والوں اورمالی معاونت کرنے والوں کو جوابدہ بنانے او انہیں کیفر کردار تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اور دنیا کے تمام ممالک سے پر زور اپیل کی کہ وہ اس معاملہ میں بین الاقو امی قانون اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی روشنی میں حکومت افغانستان اور دیگر متعلقہ حکام سے سرگرم تعاون کریں ۔
سلامتی کونسل کے اراکین نے یہ بھی کہا کہ قطع نظر اس کے کہ اس کا کیامحرک تھا، کہاں ہوئی اور کس نے کی ی اس قسم کی دہشت گردانہ کارروائی قطعی طور پر نجرمانہ اور نامناسب و بے جا فعل ہے۔
اراکین سلامتی کونسل نے دہشت گردانہ کارروائیوں سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو لاحق سنگین خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون بشمول بین الاقوامی حقوق انسانی قانون،بین الاقوامی پناہ گزیں قانون کے تحت ذمہ داریوں کی روشنی میں اقدامات کرنے کی تلقین کی۔