اقوام متحدہ:صنفی مساوات کو فروغ دینے کے لیے سرگرم اقوام متحدہ کی سرکردہ تنظیم نے منگل کے روز بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں تبدیلی کی تسلسل سے وکالت کرے۔ ایجنسی نے ملک گیر پیمانے پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر عائد وسیع اور غیر معمولی پابندیوں کو دور کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ اقوام متحدہ کی خواتین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بہوس نے اپنی یہ اپیل اقتدار میں طالبان کی دوبارہ واپسی کی دوسری سالگرہ کے موقع پرجاری کیے گئے ایک بیان میں کی۔سیما بہوس نے کہاکہ ملک پر طالبان کے دوبارہ قبضہ اور اقتدار میں واپسی کو دو سال ہو گئے ہیں اور اس دوران طالبان کی امارت اسلامیہ نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق پر سب سے زیادہ جامع، منظم اور بے مثال ڈاکہ ڈلا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 50 سے زیادہ فرمان، احکام اور پابندیوں کے ذریعہ طالبان نے خواتین کی زندگی کے کسی بھی پہلو کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی انہں کسی قسم کی کوئی کوئی آزادی دی۔ انہوں نے خواتین پر بڑے پیمانے پر جبر و استبداد کی، جسے درست اور وسیع پیمانے پر صنفی تعصب سمجھا جاتا ہے، بنیاد پر ایک ایسا نظام تشکیل دیا ہے جس میں خواتین کو تعلیم و روزگار سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ طالبان کو تلقین کرتی ہیں کہ وہ افغانستان کے حال اور مستقبل کے لیے ان کارروائیوں پر نظر ثانی کریں اور افغانستان کو اس کی کس قدر بھاری قیمت چکانا پڑے گی اس کا انہیںا ندازہ نہیں ہے۔ بہوس نے کہا کہ ملک کے اندر خواتین اور لڑکیوں کی بہتری اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے اقوام متحدہ کا شعبہ خواتین ٹھوس اور غیر متزلزل عزم کیے ہے۔
