‘Unity day’ in Ukraine, US says Russia may yet invadeتصویر سوشل میڈیا

ماسکو:(اے یو ایس)روس کی جانب سے یوکرین پر 16 فروری کو حملے کے خدشے کے پیشِ نظر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بدھ کو یومِ اتحاد منانے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ماسکو نے کہا ہے کہ وہ بحران کی اس صورتِ حال میں مذاکرات کے لیے تیار ہے۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یوکرین کے صدر نے قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ بدھ کو قومی پرچم تھامے قومی ترانہ پڑھ کر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ولادیمیر زیلنسکی نے یہ اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب مغربی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ روس 16 فروری کو یوکرین پر چڑھائی کر دے گا۔

زیلنسکی نے مغربی میڈیا کی خبروں پر کہا کہ وہ ہمیں کہتے ہیں کہ 16 فروری حملے کا دن ہو گا لیکن ہم اس دن کو اتحاد کا دن بنا دیں گے۔امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین کی سرحد کے ساتھ فوج کی تعیناتی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ وہ کسی بھی وقت حملہ کر سکنے کی طاقت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ملٹری ایکشن کے لیے تاریخ دے کر ہمیں خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس دن ہم اپنے قومی پرچم گھروں پر آویزاں کریں گے، نیلے اور پیلے رنگ کے کپڑے زیب تن کر کے دنیا کے سامنے اپنے اتحاد کا مظاہرہ کریں گے۔دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ یہ پیش گوئی نہیں کرتے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کسی خاص دن یوکرین پر حملے کا اعلان کریں گے۔ تاہم امریکہ کی جانب سے مسلسل یہ اشارے مل رہے ہیں کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ نے یوکرین سے اپنا بیشتر سفارتی عملہ واپس بلا لیا ہے اور وہاں رہ جانے والے ارکان کو دارالحکومت کیف سے مغربی شہر لوو منتقل کر دیا ہے۔

ان کے بقول یوکرین کی سرحد پر حیران کن طور پر روس کی فورسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روس نے یوکرین کے ساتھ شمال، جنوب اور مشرقی سرحد پر ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ فوجی تعینات کر دیے ہیں جس کے بعد جنگ کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔روس نے اپنے اتحادی ملک بیلا روس کے ساتھ ایک بڑی فوجی مشق بھی کی ہے جس کی سرحد یوکرین کے ساتھ ملتی ہے۔یوکرین پر روس کی چڑھائی کے خدشات پر ماسکو کی جانب سے مسلسل یہ کہا جا رہا ہے کہ اس کا روس پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیرِ خارجہ سر لاروف نے پیر کو ٹیلی ویڑن پر جاری ہونے والے ایک اجلاس کے دوران اشارہ دیا کہ یوکرین بحران کی وجہ بننے والے خدشات پر بات کرنے کے لیے روس تیار ہے۔روسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یوکرین سے مذاکرات غیر معینہ مدت تک کے لیے نہیں ہو سکتے بلکہ یہ بات چیت اس موقع پر ہونی چاہیے۔یاد رہے کہ ماسکو کا مطالبہ ہے کہ مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد ناٹو میں یوکرین سمیت سوویت یونین کا حصہ رہنے والے کسی بھی ملک کو شامل نہ کیا جائے۔روس یہ بھی چاہتا ہے کہ نیٹو ممالک یوکرین کو ہتھیار وں کی فراہمی روکیں اور نیٹو مغربی یورپ سے اپنی فوجیں ہٹائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *