UNSC rejects Pakistan's proposal to designate two Indians as terrorists, says envoyتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دو ہندوستانیوں کو عالمی دہشت گرد قرار دلوانے کے پاکستانی منصوبے پا اس وقت کاری ضرب لگی جب بدھ کے روز امریکہ، برطانیہ، فرانس اور بلجیم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد1267پابندیاں کمیٹی کے تحت دو ہندوستانی شہریوں کو ناکافی شہادت کے باعث عالمی دہشت گرد قرار دینے کی پاکستانی تحریک روک دی۔

پاجکستان کی جانب سے ہندوستانی شہریوںکو دہشت پسند قرار دلوانے کی پاکستان کی جانب سے کوشش کوئی پہلی بار نہیں کی گئی اس سے پہلے بھی اس نے مئی 2019میں وینو مادھو ڈونگرا کو اواکتوبر2019میں اجے مستری کو دہشت گرد قرار دلوانے کی کوشش کی تھی لیکن اس سال جون میں امریکہ نے اس تحریک کو روک دیا۔ اس بار بھی اس نے یہ تحریک اپنے سدا بہار دوست چین کی حمایت کے بھروسے پر کی تھی۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ اراکین نے، جن میں تین مستقل اور دو غیر مستقل اراکین تھے،اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرار داد 1267القاعدہ پابندیاں کمیٹی سکریٹریٹ سے التماس کیا کہ ہندوستانی شہریوں انگارا اپاجی (نومبر2019) اور گوبند پٹنائک دوگی ولاسا (نومبر2019)کو دہشت گردوں کی فہرست میں درج کرنے کی پاکستان کی تجویز کو مسترد کردیا جائے۔

گوبند پٹنائک اور انگارا اپاجی ان چار ہندستانی شہریوں میں شامل ہیں جن کے بارے میں پاکستان نے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے افغانستان میں ایک ہندوستانی دہشت گرد سنڈیکیٹ تشکیل دیا ہے۔ان پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان اور دیگر کالعدم دہشت گرد گروپوں کی دامے درمے سخنے اعانت کر کے پاکستان میں دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔لیکن مذکورہ بالا پانچوں ممالک نے پاکستان کی جانب سے عائد کردہ الزام کا ثبوت پیش نہ کیے جانے کی وجہ سے اس کی تحریک کو مسترد کرنے کا فیصلہ کیا۔اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے ٹی ایس تریمورتی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دہشت گردی سے متعلق سلامتی کونسل کی ضخصوصی قراعر داد 1267کو مذہبی رنگ دے کر سیاسی طور پر استعمال کرنے کی پاکستان کی جارحانہ کوشش کو ناکام کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”ہم سلامتی کونسل کے ان تمام اراکین سے جنہوں نے پاکستان کے منصوبوں پر پانی پھیردیا اظہار تشکر کرتے ہیں ۔“ پاکستا کی جانب سے اس پر فوری ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ۔اپاجی اور پٹنائک کے علاوہ اس سال کے اوائل میں دو دیگر ہندوستانی شہریوں وینو مادھو ڈونگرا اور اجے مستری کو بھی دہشت گرد قرار دلوانے کی پاکستان کی کوشش بھی ناکام کی جاچکی ہے۔امریکہ نے19جون کو ڈونگرا کو دہشت گرد قرار دینے پر تکنیکی روک لگا دی اور16جولائی کو اجے مستری کو برطانیہ، امریکہ، فرانس ،جرمنی اور بلجیم نے دہشت گرد قرار دینے کی تحریک روک دی۔جب امریکہ نے ڈونگرا کو دہشت گرد قرار دینے سے روک دیا تو پاکستان کے خارجہ دفتر نے اپنی مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

پاکستان کی اس تحریک کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پینل کے ذریعہ جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کو منظوری دیے جانے کے بعد ہندستان کے خلاف جوابی کارروائی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔چین نے چار بار مسعود اظہر کو دہشت گرد قرار دینے کی راہ میں روڑے اٹکائے مگر تابکے ۔ آخر کار مئی2019کو اسے اتفاق رائے کر نا ہی پڑا۔جون میں عالمی دہشت گردی مالی اعانت پر نظر رکھنے والی فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) نے لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظیموں کو ملنے والی مالی امداد پر انکش لگانے میں ناکام ہونے کے باعث پاکستان کو گرے فہرست میں ڈال رکھا ہے۔

پاکستان کو 2018میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈال کر اسے 27نکاتی ایکشن پلان دیا گیا تھا جس پر عمل آوری کر کے وہ اپنا نام گرے لسٹ سے حذف کرا سکتا تھا۔ ایف ٹی ایف اے نے 27شرائط میں سے 22کی تکمیل نہ کیے جانے کے باعث اکتوبر2019کو پاکستان کو مجر م قرار دے دیا تھا۔ ٹاسک فورس نے پاکستان کو انتباہ دیا تھا کہ اگر فروری2020تک اس نے ان شرائط کو پورا نہ کیا تو اسے بلیک لسٹ کر دیا جائےگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *