US announces strategy to outcompete Chinتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: (اے یو ایس) امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے اگلی دہائی میں چین کو مقابلے کی دوڑسے باہر کرنے کے لیے حکمتِ عملی کا خاکہ پیش کیا ہے جس کے چیدہ پہلوو¿ں میں اہم بنیادی انفرااسٹرکچر میں سرمایہ کاری، سپلائی چین کی حفاظت کو تقویت دینا اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا شامل ہے۔واشنگٹن میں ایک تقریر کے دوران بلنکن نے اعلان کیا کہ امریکہ چین کے گرد ‘اسٹرٹیجک ماحول’ کو تشکیل دینے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بیجنگ دنیا کو ان عالمی اقدار سے دور نہ کرے جن کی بدولت گزشتہ 75 سال سے بین الاقوامی نظام کو بنانے میں مددملی۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ غیر ارادی طور پر ابھرنے والے بحرانوں کو روکنا اور نئی سرد جنگ پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہتا ہے۔لیکن ساتھ ہی انہوں نے چین میں انسانی حقوق کی صورتِ حال، ہمسایوں کے ساتھ چین کے علاقائی تنازعات اور بین الاقوامی تجارت سمیت کئی مسائل پر امریکہ کے خدشات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ امریکہ ان مسائل پر بین الاقوامی سطح پر زیادہ جارحانہ ہوتے ہوئے چین کا مقابلہ جاری رکھے گا۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں ایشیا سوسائٹی کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کے دوران بلنکن نے تائیوان کے بارے میں کہا کہ امریکہ چین یا تائیوان کی طرف سے موجودہ صورتِ حال میں یکطرفہ تبدیلیوں کی مخالفت کرتا ہے۔ امریکہ تائیوان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتا اور توقع کرتا ہے کہ آبنائے پار کے اختلافات پرامن انداز میں حل کیے جائیں گے۔اس سلسلے میں انہوں نے کہا اگرچہ امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، تبدیلی چین کے بڑھتے ہوئے آمرانہ رویے کی صورت میں آئی ہے جیسا کہ چین دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ تائیوان کے تعلقات منقطع کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اسے بین الاقوامی تنظیموں میں شرکت سے روکتا ہے۔امریکہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار کا یہ تبصرہ صدر جو بائیڈن کے دورہ جاپان کے بعد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر چین جزیرے کی جمہوریت پر حملہ کرتا ہے تو امریکہ تائیوان کے دفاع کے لیے فوجی مداخلت کرنے کے لیے تیار ہو گا۔ بعد میں بائیڈن نے واضح کیا کہ تائیوان کے بارے میں اسٹرٹیجک ابہام کی امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔تاہم، وزیرِ خارجہ بلنکن کہتے ہیں امریکی پالیسی میں جو تبدیلی آئی ہے وہ چین کا طرز عمل ہے۔ چین تقریباً روزانہ کی بنیاد پر تائیوان کے قریب(پیپلز لبریشن آرمی) کے طیارے اڑانے جیسی کارروائیوں اور اشتعال انگیز بیان بازی میں مصروف ہے۔بلنکن نے کہا کہ بیجنگ کے الفاظ اور اعمال گہرے عدم استحکام کا باعث ہیں۔ ان سے کسی غلط فہمی کا خطرہ ہے اور آبنائے تائیوان کے امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہیں۔کئی دہائیوں سے امریکہ کا یہ مو قف رہا ہے کہ 1979 میں چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ اس امید پر کیا گیا تھا کہ تائیوان کے مستقبل کا تعین پرامن طریقوں سے کیا جائے گا جیسا کہ ‘تائیوان ریلیشنز ایکٹ’ میں بیان کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی)نے کبھی تائیوان پر حکومت نہیں کی لیکن وہ خود مختار جمہوریت پر اپنے اختیار کا دعویٰ کرتی ہے۔ سی سی پی نے تائیوان کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال کو مسترد نہیں کیا ہے۔
Aa

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *