واشنگٹن: امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے تائیوان کو 1 ارب ڈالر سے زائد جدید اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزارت داخلہ نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ تائیوان کو سینسر ، میزائل اور بندوقیں فروخت کرے گا۔ اسی کے ساتھ ہی ، امریکی کانگرس کی جانب سے جلد ہی جنرل ایٹمکس کے ڈرونز اور بوئنگ کے لینڈ بیسڈ ہارپون اینٹیشپ میزائلوں کے بارے میں بھی جلد ہی ایک نوٹیفکیشن کی بات کی جارہی ہے۔ تائیوان اپنی ساحلی سلامتی کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
ہارپون اینٹیشپ میزائل اس میں بڑا کردار ادا کرسکتی ہیں۔امریکہ کا یہ اقدام ایسے وقت میں ہوا ہے جب چین اور تائیوان کے درمیان سخت کشیدگی ہے ۔حالیہ عرصہ میں ہند بحارالکاہل اور کوویڈ19-سمیت کئی معاملات پر چین اور امریکہ کے تعلقات بہت زیادہ تلخ ہو گئے ہیں۔ اور اس امریکی اقدام سے چین مزید مشتعل ہوگیا ہے ۔
چین دسیوں سال سے چین کی حکومت تاﺅیان پر اپنا دعویٰ کر رہی ہے۔ اگرچہ اقوام متحدہ نے تائیوان کو تسلیم نہیں کیا ہے لیکن تائیوان کی حکومت کے امریکہ سے گہرے تعلقات ہیں اور وہ چینی اقتدار کو تسلیم نہیں کرتا ۔
چین تائیوان کو کئی بار حملہ کرنے کی دھمکی دے چکا ہے اور اسے مشتعل کرنے کے لیے کئی جارحانہ کارروائیاں کر چکا ہے ۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس امریکی اقدام سے چین اور امریکہ تعلقات پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ڑا لیجیان نے یہ بیان جمعرات کو روزانہ بریفنگ میں دیا۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں چین اس کا مناسب جواب دے گا۔
دریں اثنا ، تائیوان نے کہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ اسلحے کی دوڑ میں شامل ہونا نہیں چاہتا ہے لیکن انہیں قابل اعتماد مہلک ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔ امریکہ کی طرف سے اسلحہ کی فروخت کی منظوری ملنے کے بعد تائیوان کے وزیر دفاع یے ڈی فا نےیہ بات کہی۔