امریکی وزیر خارجہ ، مائک پومپیو نے پیر کے روز حکومت چین سے کہا کہ وہ جلد از جلد یہ بتائے کہ اس نے 25سال سے لاپتہ تبت کے پنچن لامہ کو کہاں قید کر رکھا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ تبتیوں کی مذہبی ، لسانی اور ثقافتی شناخت کو ختم کرنے کے لئے چین کی تسلسل سے جاری کوشش سے سخت تشویش میں مبتلاہے۔
پومپیو نے کہا کہ وزارت خارجہ نے مذہبی آزادی کے فروغ اور تحفظ کو خاص طور پر چین میں ، جہاں ہر مذہب کے لوگوں کو شدید جبر اور تفریق آمیز سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ترجیح دی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ”اس مشن کے ایک جزو کے طور پر ہم نے 17 مئی کو 11 ویں پنچن لامہ دجیہان شوئیکی نیئما کی جنہیں 1995میں پی آر سی (عوامی جمہوریہ چین) حکومت کے ذریعہ اغوا کیے جانے کے بعد سے ہی نظر نہیں آئے ، گمشدگی کی 25 ویں سالگرہ منائی جس وقت انہیں اغوا کر کے جبری لاپتہ کیا گیا تو وہ محض6سال کے تھے۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بات خاص زور دے کر کہی کہ تبتی بودھ مذہب میں روحانی اختیار کے حوالے سے پنچن لامہ دلائی لامہ کے بعد دوسری اہم ترین شخصیت ہیں۔پومپیو نے مزید کہا کہ پنچن لامہ پر چین کا ظلم و ستم اور اذیت رسانی کوئی غیر معمولی واقعہ نہیں ہے۔ تبتیوں کی مذہبی ، لسانی اور ثقافتی شناخت بشمول عبادت اور مذہبی تعلیم دینے والے لارنگ گار اوریا چن گار بدھسٹ اداروں کو تباہ کرنے کے لئے پیپلز ری پبلک آف چائنا کی جاری مہم پر امریکہ کی سخت تشویش بدستور ہے ۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تمام مذاہب والوں کی مانند تبتی بودھوں کو بھی ان کی روایات کے مطابق اور سرکاری مداخلت کے بغیر اپنے مذہبی رہنماو¿ں کے انتخاب ، تعلیم اور انکو پوجنے کا حق دیا جانا چاہئے۔ ہم عومی جمہوریہ چین کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنچن لامہ کے ٹھکانے کا فوری طور پر بر سر عام اعلان کرے تمام لوگوں کو مذہبی آزادی کو فروغ دینے کی اپنی آئینی اور بین الاقوامی وعدوں کا احترام کرے۔
اس سال کے اوائل میں امریکی ایوان نمائندگان نے تبت کی حمایت میں پالیسی کو مستحکم کرنے کے لیے تبتی پالیسی و حمایت قانون(ٹی پی ایس اے) کو متفقہ طور پر منظور کیا ۔اس اقدام کو کئی عشروں سے چین کے زیر تسلط ہمالیائی بودھ خطے کے نمائندوں کی جانب سے حوصلہ افزا اور بااختیار بنانے کے متبادل قرار دیا گیا۔