واشنگٹن: امریکہ نے پاکستان کے ملیرضلع کے سابق سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولس( ایس ایس پی) راؤ انوارخان کوجعلی پولس تصادموں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کر دی۔
امریکی وزارت خزانہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ فرضی انکاؤنٹرز کر کے، جس میں وزیرستان کے رہائشی نقیب اللہ محسود سمیت متعدد افراد ماؤرائے عدالت ہلاک کیے گئے،راؤ انور نے حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزی کی ہے ۔چنانچہ انہیں بلیک لسٹ کیا جاتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ملیرکے ایس ایس پی انوار خان متعدد فرضی پولس تصادموں کے، جس میں پولس نے کئی افراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، ذمہ دار ہیں ۔نیز وہ 190سے زائد انکاؤنٹروں میں ،جس میں نجیب اللہ محسود سمیت 400سے زائد افراد مارے گئے،ملوث ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انوار خان نے بھتہ وصولی ،زمینوں پر قبضے ،منشیات کے دھندے اور قتل کی وارداتوں میں ملوث پولس اور ٹھگوں کے نیٹ ورک کی بھی مد د کی۔
انور 6ممالک کے ان 18شخصیات میں شامل ہیں جن پر ٹرمپ انتظامیہ نے حقوق انسانی کی خلاف ورزی کرنے کے شبہ میں اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
سعودی صحافی جمال کاشوقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے باعث سابق سعودی قنصل جنرل متعین ترکی سمیت دو دیگر شخصیات کے بھی امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ اعلان منگل کے روز عالمی یوم حقوق انسانی کے موقع پر کیا گیا۔ وزارت نے 18دیگر افراد پر بھی پابندی عائد کر کے امریکیوں کو ان سے کسی بھی قسم کا کائی کاروبار یا لین دین کرنے سے روک دیا۔