US blocks cotton imports from China region over reported forced-labor abusesتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن:ٹرمپ ایڈمنسٹریشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ چین کے مغربی صوبہ سین سیانگ میں جہاں 11ملین مسلمان ایغور رہائش پذیر ہیں، تیار کی جانے والی کاٹن کی درآمدات بند کردے گا کیونکہ یہ مصنوعات جبری مزدوری سے تیار کی جارہی ہیں۔ یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن خطہ میں کاٹن کی سب سے زیادہ مصنوعات تیار کرنے والی سین سیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن سے آنے والی کاٹن مصنوعات اور کاٹن لانے والے جہازوں کو پکڑ لے گا۔یہ اقدام اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ ایجنسی جبری مزدوری سے تیار اشیاءامریکی منڈی میں آنے سے روکنے کی اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

جولائی میں امریکہ نے ایک ایڈوائزری جاری کر کے تجارتی سرگرمیوں کو شین جیانگ میں جہاں چینی حکومت ایغور عوام اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتوں پر ظلم و ستم ڈھا رہی ہے ، جبری مزدوری کے خطرات کے حوالے سے انتباہ دیا تھا۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران نائب وزیر کے فرائض ادا کرنے والے وزارت داخلی سلامتی کے ایک افسر بالا کین کوسی نیلی نے کہا کہ”میڈ ان چائنا‘ لیبل کا مقصد محض صرف اس ملک کے بارے میں بتانا نہیں ہے جہاں یہ تیار ہوئی ہے بلکہ یہ ایک وارننگ لیبل ہے۔یہ سستے داموں کی کاٹن اشیاءجو آپ شاپنگ موسم میں خریدتے ہیں اگر چین کی تیار کردہ ہیں تو وہ اشیاءحقوق انسانی کی بھیانک انداز سے خلاف ورزی کر کے جبری مزدوری سے تیار کرائی جاتی ہیں۔

وزارت خارجہ کے اندازے کے مطابق دیگر مسلم اقلیتی گروپوں کے ساتھ ساتھ ایک ملین سے زائد ایغوروں کو سین جیانگ میں جس کا سرکاری نام سینجیانگ خود مختار خطہ ہے، حراستی کیمپوں میں قید ہیں۔ جہاں ان پر مبینہ طور پر اذیتوں کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ، ظلم و ستم ڈھایا جاتاہے اور جسمانی و جنسی ،جبری مزدوری غرضیکہ ہر قسم کا غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے۔

یہاں تک کہ انہیں موت کے گھاٹ بھی اتار دیا جاتا ہے۔بدھ کے روزسین سیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کارپوریشن کی تیارکردہ کاٹن مصنوعات پر سی بی پی نے ”ریلیز آرڈر روک لیا جائے“ جاری کر دیا تھا جس کی رو سے ایجنسی کو امریکی بندرگاہوں پر مال بردار جہازوں کو روکنے اور کمپنیوں کو اس کا موقع دینے کہ وہ اپنے جہازوں کو واپس لے جائیں یا یہ ثابت کریں کہ مال تجارت جبری مزدوری سے تیار نہیں کرایا گیا۔

ایجنسی نے مالی سال 2020کے دوران 13آرڈر جاری کیے تھے جس میں 8ان اشیاءسے متعلق تھے جو چین میں جبری مزدوری سے تیار کرائے گئے تھے۔اکتوبر میں سی بی پی نے محنت کشوں سے بدسلوکی کے معاملات کی سال بھر تک تحقیقات کے بعد ملیشیا سے پام آئل اور پام آئل مصنوعات کی درآمدات روک دی تھیں۔تازہ ترین حکم کاسین سیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کارپوریشن اور اس کی معاون کمپنیوں کی تمام کاٹن مصنوعات بشمول ملبوسات، بنولہ کا تیل اور کاغذ کی مصنوعات پر اطلاق ہوتا ہے۔امریکی وزارت خزانہ نے سین سیانگ میں حقوق انسانی کی خلاف ورزی اور ایغوروں کو ہدف بنا کر انہیں قید میں ڈالنے اور ان کو جسمانی اذیتیں پہنچانے پر جولائی میں سین سیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کارپوریشن کے خلاف پابندیاں عائد کر دی تھیں۔

سی بی پی ایکزیکٹیو اسسٹنٹ کمشنر بریندر اسمتھ کے مطابق چین میں 85فیصد کاٹن مصنوعات سین سیانگ سے آتی ہیں۔جو اس دقت کو سمجھتے ہیں کہ یہ معلوم کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے کہ کون سی اشیاءجبری مزدوری سے تیار کی گئی ہیں اور کون سی نہیں۔ستمبر میں سی بی پی چین سے درآمدات پر وسیع پیمانے پر علاقائی بندش لگانے پر غور کر رہی تھی جس کے تحت سین سیانگ خطہ سے کاٹن اور ٹماٹر کی تمام مصنوعات کی برآمدات پر پابندی عائد کرنا تھا۔

اگرچہ بدھ کو جاری کیا گیا حکم علاقائی بندش عائد نہیں کرتا لیکن اس س کے زبردست اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ سین سیانگ پروڈکشن اینڈ کنسٹرکشن کارپوریشن کی پہنچ اور کاٹن انڈسٹری اسی خطہ میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی آرڈر ابھی میز پر ہی ہیں لیکن ایجنسی چاہتی ہے کہ آگے بڑھنے سے پہلے اس کا فعال اور قابل عمل ہونا یقینی بنا دیاجائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *