دہلی: (اے یوایس)پاکستان کے مسعود خان کے بارے میں ان دنوں کافی چرچا چل رہی ہے۔ اس چرچا کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسعود خان کو عمران خان کی حکومت نے امریکہ میں اپنا سفیر نامزد کیا ہے لیکن امریکی جو بائیڈن انتظامیہ دو ماہ سے ان کی سفارتی اسناد قبول کرنے سے کترا رہی ہے جس سے دنیا بھر میں پاکستان کی بہت بدنامی ہو رہی ہے۔ مسعود خان کو نومبر میں ہی عمران خان نے امریکہ میں اپنا سفیر نامزد کیا تھا لیکن ان کی تقرری میں منظوری کی آخری تاریخ سے کافی زیادہ وقت لگ رہا ہے۔
دراصل امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے مسعود خان پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔امریکہ میں ریپبلکن رکن پارلیمنٹ اسکاٹ پیری نے امریکی صدر جو بائیڈن کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ مسعود خان ایک جہادی اور دہشت گردوں کے سچے حامی ہیں۔ اس سے بڑھ کر مسعود خان نے امریکی مفادات کے ساتھ ساتھ ہمارے ہندوستانی ساتھیوں کی سلامتی کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ اس لیے مسعود خان کی نامزدگی کو رد کیا جانا چاہئے۔امریکہ میں پاکستان کے نئے سفیر مسعود خان کی تقرری میں تاخیر پر پاکستان اب اپنا غصہ ہندوستان پر نکال رہا ہے۔ پاکستان کا الزام ہے کہ ہندوستان اس کی شبیہ کو خراب کر رہا ہے۔
ہندوستانی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے منگل کو کہا کہ یہ تمام رپورٹس بے بنیاد ہیں اور مسعود خان کی تقرری کے حوالے سے امریکا میں کارروائی جاری ہے۔پاکستان کی عمران خان حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں حزب کے حامی مسعود خان کو امریکہ میں پاکستان کا سفیر نامزد کیا تھا۔ لیکن امریکہ انہیں سفیر کے طور پر قبول کرنے میں کافی وقت لگا رہا ہے۔ اس معاملے کو لے کر اب تنازع پیدا ہوگیا ہے۔ امریکی رکن پارلیمنٹ اسکاٹ پیری نے صدر جوبائیڈن کو ایک خط لکھ کر کہا کہ وہ مسعود خان کو سفیر کے طو رپر تسلیم نہ کریں۔خط میں امریکی قانون ساز نے لکھا، ’میں اس حقیقت سے متاثر ہوں کہ محکمہ خارجہ نے مسعود خان کی پاکستان سے نئے سفیر کے طور پر منظوری روک دی ہے۔
میرے خیال میں صرف رکنا کافی نہیں ہے۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ مسعود خان کی تقرری کو مسترد کر دیں۔ اس جہادی سوچ رکھنے والے شخص کو امریکہ میں سفیر بنانے کی کوشش کو مسترد کریں۔‘امریکی رکن پارلیمنٹ نے خط میں یہ بھی لکھا کہ مسعود خان نے جہادی برہان وانی سمیت حزب المجاہدین کے دہشت گردوں کی تعریف کی ہے اور حزب المجاہدین کے خلاف پابندیوں کے لئے 2017 میں امریکہ کے خلاف بیان بھی دیا ہے۔70 سالہ مسعود خان پاکستانی فارن سروس کے 1970 بیچ کے افسر ہیں۔ مسعود خان پاکستان کے غیر قانونی قبضے والے راولاکوٹ میں پیدا ہوئے اور وہ 2016 سے 2021 تک پاکستان کے غیر قانونی قبضے والے آزاد کشمیر کے صدر بھی رہے۔ پاکستان فارن سروس میں ان کا پہلا بڑا عہدہ نائن الیون کے فوراً بعد شروع ہوا جب انہیں پاکستان کے دفتر خارجہ میں ترجمان بنایا گیا۔ وہ پریس کے ساتھ بہت دوستانہ رہے ہیں جس کی ہندوستانی صحافیوں نے بھی تعریف کی ہے۔
پاک مقبوضہ کشمیر سے بہت ہی کم افسران ہوتے ہیں، اس لیے وہ پاکستانی فوج میں بھی کافی مقبول ہو چکے ہیں۔ جلد ہی انہیں مشرف حکومت نے جنیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کا مستقل نمائندہ مقرر کر دیا۔ 2008 میں انہیں یوسف رضا گیلانی کی حکومت نے چین میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا تھا۔ چار سال بعد وہ نیویارک میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے بن گئے۔ پاکستان واپسی پر انہیں پاکستان کے پاک مقبوضہ کشمیر کا صدر بنا دیا گیا۔مسعود خان اکثر اپنے ہندمخالف اور دہشت گردوں کے تئیں ہمدردانہ رویے کے لیے جانے جاتے ہیں۔ جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن تھا تب بھی وہ ہندوستان کے موقف کی مخالفت کرتے دیکھے گئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے ہندوستان نے کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے جبکہ پاکستان خود کشمیر کو آفیشیل طور پر اپنا نہیں مانتا۔ دوسری طرف مسعود خان اکثر دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں۔