واشنگٹن: امریکہ کی ایک سکھ تنظیم’یونائیٹڈ سکھ‘نے کہا ہے کہ تقریباً260افغان سکھوںبشمول خواتین اور 50سے زائد بچوں نے جن میں کچھ نوزائیدہ بھی ہیں افغانستان کے دارالخلافہ کابل کے ایک گوردوارے میں پناہ لے رکھی ہے۔ اور وہ شورش زدہ ملک سے باہر نکلنے کے لیے مدد مانگ رہے ہیں۔ سکھ تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے ابھی تک صرف ہندوستان نے افغانستان کی سکھ برادری کے لوگوں کو وہاں سے نکلنے میں مدد دی ہے۔ اور اب ہم اس سلسلے میں امریکہ ، کناڈا ، پاکستان ، آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ ، تاجکستان ، ایران اور برطانیہ سمیت کئی ممالک کی حکومتوں سے بھی بات کر رہے ہیں۔ ہم بین الاقوامی امدادی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں سے بھی بات کر رہے ہیں جو افغانستان میں پھنسے لوگوں کو بچانے میں مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اس کے علاوہ ، ہم افغانستان میں نچلی سطح پر اس سلسلے میں کام کرنے والی کمپنیوں سے بھی رابطے میں ہیں۔ سکھ یونائیٹڈ کے مطابق اس ریسکیو آپریشن کا سب سے بڑا چیلنج کارتے پروان گوردوارہ سے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے تک 10 کلومیٹر کا راستہ ہے ، جس پر کئی چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں۔ افغانستان کی اقلیتی برادری کے کچھ لوگوں نے گزشتہ ہفتے وہاں سے نکلنے کی کوشش کی جو ناکام رہی۔گوردوارے میں پناہ لینے والے جلال آباد کے سوربیر سنگھ کہا کہ ہم ہوائی اڈے پر جانے کے لیے تیار ہیں ، لیکن ہمیں کابل سے پروازیں منسوخ ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ واحد موقع ہے کہ ہم خواتین ، بچوں ، بوڑھوں اور شیر خوار بچوں کو ملک سے باہر لے جائیں۔ ایک بار جب موجودہ حکام نے پورے ملک پر قبضہ کرلیا ، تو وہ ہماری کمیونٹی کا آخری دن ہوگا۔
