واشنگٹن:امریکہ نے افغانستان کے مغربی صوبہ ہرات میں افغان فضائیہ کے فضائی حملوں کی ،جس میں متعدد شہری ہلاک ہو گئے،شدید مذمت کی۔
امریکی خصوصی نمائندے برائے افغانستان مصالحت زلمے خلیل زاد نے ٹوئیٹر کے توسط سے کہا کہ افغانستان میں گذشتہ24گھنٹے بہت پر تشدد رہے اور متعدد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ تصاویر اوت چشم دید گواہوں سے علم ہوا ہے کہ ہرات میں ہوئے اس افغان فضائی حملہ میں بہت سے بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اس وحشیانہ بمباری کی شدت سے مذمت کرتا ہے ۔مقامی عہدیداران ے طابق اس فضائی حملہ میں جو 45افراد ہلاک ہوئے ان میں عام شہری اور طالبان انتہا پسند بھی شامل ہیں۔مشرقی افغان صوبہ ہرات میں ادراسکن ضلع کے گورنرعلی احمد فقیر یار نے کہا کہ خام زیارت علاقہ میں ہوئی بمباری میں ابھی تک45افرا کی ہلاکت کی خبر ہے۔
ان میں کم از کم 8ہلاک شدگان عام شہری ہیں ۔زلمے نے طالبان اسلامی تحریک کی بھی اس کے حالیہ حملوں پر سخت تنقید کی ۔ اس حملہ میں متعدد غیر فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔خلیل زاد نے کہا کہ افغان عوام اپنے بہتر مفادات میں امن مذاکرات اور معاملہ کا تصفیہ فی الفور چاہتے ہیں ۔انہون نے کہا مزید خونریزی باالفاظ دیگر مزید قبریں مذاکرات کو آگے نہیں بڑھنے دیں گی۔
امن عمل کو پیچھے ڈھکیلنے کے بجائے ہم تمام فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ چونکہ بین افغان مذاکرات جلد شروع ہونے والے ہیں ا س لیے تشدد بند کر دیں ، غیر فوجیوں کو تحفظ بہم پہنچائیں اور تحمل سے کام لیں۔ فروری میں امریکہ اور طالبان کے درمیان دوحہ قطر میں معاہدہ ہوا تھا جس کی رو سے بین افغان مذاکرات سے پہلے افغان حکومت کو 5ہزار طالبان قیدی رہا کردینے چاہئیں۔
لیکن قیدیوں کی رہائی کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔فروری میں ہوئے معاہدے کے باوجود افغانستان میں تشدد تھمنے میں نہیں آرہا ۔اور طالبان اور افغان فورسز کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں۔