US condemns ISIS-K attacks targeting Shiite minority in Kabulتصویر سوشل میڈیا

کابل: (اے یو ایس )ابھی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں تین روز قبل محرم کے ایک ماتمی جلوس کے دوران اہل تشیع کے افراد کو نشانہ بنا کر کیے گئے دہشت گردانہ حملے میں8شیعہ بھائیوں کی ہلاکت کی گونج تھمی بھی نہیں تھی کہ قومی دارلخلافہ میں ہی شیعہ اقلیتی برادری کو پھر نشانہ بنا کر کیے گئے بم دھماکہ میں دو شیعہ ہلاک اور تقریباً دو درجن دیگر زخمی ہو گئے۔امارات اسلامی افغانستان کی کابل پولیس کے ترجمان خالد زردان کے مطابق دھماکہ دارالحکومت کے مغربی علاقے پلی سوختہ میں ہوا، جس میں زخمی ہونے والوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

محرم کے آخری ایام کے دوران کابل میں تشدد میں بے پناہ اضافہ ہوجانے کے خدشات کے سائے میں امریکی سفارت خانہ واقع افغانستان نے عاشورہ کے دوران کابل میں ہزارہ اور اہل تشیع کے لوگوں کو ہدف بنا کر حملے کرنے اور اس حملے کی ذمہ داری لینے والی دولت اسلامیہ فی العراق و الشام صوبہ خراسان (داعش خراسان ) کی مذمت کی۔اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) نے بھی افغانستان میں محرم کے دوران ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاونتی مشن ‘یوناما’ نے گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملک میں برسر اقتدار طالبان کو ایسے حملوں کو روکناچاہیے۔

یوناما نے سوشل میڈیا پر دھماکے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک تمناو¿ں کا اظہار کیا۔ اس سے قبل کابل میں جمعہ کو محرم کے ماتمی جلوس میں ہونے والے دھماکے میں8 افراد ہلاک جب کہ 18 زخمی ہوئے تھے۔اس دھماکے کی ذمے داری بھی داعش کی مقامی شاخ داعش خراسان نے قبول کی تھی۔طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ماتمی جلوس میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکہ خیز مواد ایک ریڑھی میں نصب کیا گیا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *