واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ نے القاعدہ اور پاکستانی طالبان گروپوں کے چار ارکان کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی دہشت گرد افغانستان میں قدم نہ جما سکے۔ جمعرات کو جن دہشت گردوں کو عالمی دہشت گرد نامزد کیا گیا ہے ان میں القاعدہ برصغیر پاک و ہند کے امیر اسامہ محمود کے نائب امیر عاطف یحیی غوری اور محمد معروف شامل ہیں، جنہیں گروپ میں مزید لوگوں کو بھرتی کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کو پناہ دینے والے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے قاری امجد پر بھی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ بلنکن نے کہا، عالمی دہشت گردوں کے طور پر نامزد افراد کے اثاثے اب امریکی دائرہ اختیار کے تابع ہیں اور تمام امریکی افراد کو ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین میں ملوث ہونے سے منع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا بائیڈن اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی دہشت گرد افغانستان میں اپنی سرگرمیاں انجام نہ دے سکے۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مختلف کوششیں کی جا رہی ہیں کہ افغانستان کی سرزمین کو القاعدہ برصغیر پاک و ہند اور تحریک طالبان پاکستان سمیت مختلف دہشت گرد گروپ اپنے مذموم عزائم کے لیے استعمال نہ کریں۔
القاعدہ برصغیر پاک و ہند، ستمبر 2014 میں قائم کیا گیا، ایک اسلامی انتہا پسند تنظیم ہے جس کا مقصد ایک اسلامی ریاست کے قیام کے لیے پاکستان، افغانستان، بھارت، میانمار اور بنگلہ دیش کی حکومتوں سے لڑنا ہے۔ ٹی ٹی پی، جسے عام طور پر پاکستانی طالبان کے نام سے جانا جاتا ہے، افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر سرگرم ہے۔ سال 2007 میں تشکیل پانے والا یہ گروپ اور افغان طالبان کا نظریہ یکساں ہے۔
