US designates four major Chinese media outlets as 'foreign missions'تصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: چین کے خلاف امریکہ کے ایک اقدام سے، جو دونوں ممالک کے درمیان رشتے مزید خراب کرنے کا باعث بن سکتا ہے ، جس میں امریکہ نے کہا ہے کہ چین کے چار بڑے ابلاغی مراکز جوحکومت چین کی ملکیت ہیں یا پھر انہیں چینی حکومت چلارہی ہے ، سفارت خانوں کا کردار ادا کر رہے ہیں۔جس کی وجہ سے ابلاغی ذرائع کے یہ دفاتر ایک سفارت خانے کے مساوی ہو گئے ہیں۔

امریکہ کے اس اقدام سے یہ چینی ابلاغی ذرائع کے مراکز کو ایک سفارت خانہ یا قونصل خانہ کی طرح امریکہ میں اپنے ملازمین کی مکمل فہرست اور ان کی جائیدا و املاک پر مشتمل مکمل فہرست امریکی وزارت خارجہ کو بھیجنا پڑیں گی۔

امریکی وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق غیر ملکی سفارت خانے سے متعلق قانون کے تحت حاصل اختیارات سے وزارت خارجہ نیا اعلانیہ جاری کر رہی ہے جس میں چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن، چائنا نیوز سروس، دی پیپلز ڈیلی اور گلوبل ٹائمز کے امریکہ میں دفاتر کو غیر ملکی سفارت خانے قرار دیے گئے ہیں ۔

یہ اعلان خبر رساں ایجنسی ژن ہوا ، چینا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک، چائنا ریڈیو انٹرنیشنل، چائنا ڈیلی ڈسٹری بیوشن کارپوریشن اور ہیتین ڈیولپمنٹ یو ایس اے کو 18فروری کو غیر ملکی مشن قرار دیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔18فروری کو ٹرمپ ایڈمنسٹریشن نے کہا تھا کہ یہ خبررساں ادارے صحافتی فرائض ادا نہیں کر رہے بلکہ چینی حکومت کے لیے کام کر رہے ہیں۔

گذشتہ ایک عشرے سے خاص طور پر چینی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری شی جن پینگ کے دور میں چینی کمیونسٹ پارٹی نے چین کے سرکاری پروپیگنڈا ذرائع کو خبر رساں ایجنسیوں کے بھیس میں نو تشکیل کی اور ان پر مزید براہ راست کنٹرول کرنے پر اصرار کیا۔وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ تمام 9ابلاغی ادارے غیر ملکی مشن قانون کے تحت غیر ملکی سفارت خانہ کے زمرے میں آتے ہیں۔ کیونکہ انہیں کوئی غیر ملکی حکومت چلا رہی ہے یا وہ اس کے پوری طرح سے کنٹرول میں ہیں اس لیے یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ ان اداروں کو عوامی جمہوریہ چین کی حکومت چلا رہی ہے۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ان ابلاغی مراکز کو ان کی جانب سے پیش کیے گئے کسی دستاویز کی بنیاد پر غیر ملکی مشن قرار نہیں دیا گیا اور نہ ہی ان پر یہ بندشیں لگائی گئی ہیں کہ وہ امریکہ میں کیا شائع کر سکتے ہیں اور کیا نہیں۔ انہیں تو بس ان کے طور طریقوں کی بنیاد پر غیر ملکی مشن قرار دیا گیا ہے۔اس امریکی اقدام سے ان میڈیا اداروں میں صحافیوں کے طور پر تقرر پانے والے کچھ ملازمین امریکہ چھوڑ سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *