US despatched 2 more 2 B 52 fighters to Middle East to deter Iranعلامتی تصویر

تہران: (اے یو ایس ) ایران کی طرف سے خطے کو درپیش خطرات کے پیش نظر حالیہ ہفتوںکے دوران امریکا کے ‘بی 52’ جنگی طیاروں کو متعدد بار مشرق وسطیٰ بھیجا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکا کے مزید دو ‘بی 52’ طیارے کل مشرق وسطیٰ کے اڈوں میں پہنچ گئے ہیں۔اتوار کے روز امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر فرینک میکنزی نے اعلان کیا کہ بمبار طیاروں نے مشرق وسطی میں کامیابی کے ساتھ اپنا فضائی سفر مکمل کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا “بمبار ٹاسک فورس” سے وابستہ مشن علاقائی سلامتی کے لیے امریکا کے مستقل عزم کا واضح ثبوت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک مختصر مدت کے لیے اسٹریٹجک طیاروں کی تعیناتی خطے میں ہماری دفاعی پوزیشن کا ایک اہم حصہ ہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی ‘بی باون’ طیارے اسرائیل کی فضائی حدودسے گذر کر خلیج ممالک میں داخل ہوئے ہیں۔ امریکی عہدے داروں نے پہلے بھی اشارہ کیا تھا کہ یہ پروازیں ایران کے خلاف بازی کا واضح پیغام ہیں۔امریکا کے جدید بمبار طیارے ایک ایسے وقت میں مشرق وسطیٰ کے لیے روانہ ہوئے ہیں جب دوسری طرف یہ اطلاعات ہیں کہ ایران نے بحر ہند میں اپنے جدیدترین میزائل کا تجربہ کرتے ہوئے امریکی بحری بیڑے کے قریب میزائل داغے۔

امریکی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ ہفتے کے روز ایران نے مشقوں کے دوران طویل فاصلے تک مار کرنے والے جدید ترین بیلسٹک میزائل کے تجربات کیے اور یہ میزائل سمندر میں داغے گئے۔ ‘فاکس نیوز’ کی رپورٹ کے مطابق یہ میزائل بحر ہند میں موجود ایک امریکی بحری بیڑے سے 100 کلومیٹر دور گرے۔ فاکس نیوز کے مطابق کمرشل جہاز کے قریب ان میزائلوں کے گرنےدونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ امریکی ٹی وی چینل نے ایران کے تازہ میزائل تجربے اور میزائلوں کو امریکی بحری بیڑے کے قریب داغنے کو’آگ سے کھیلنے’ کے مترادف قرار دیا۔

امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ ایران کا ایک میزائل ایک مرچنٹ جہاز سے 20 میل کے فاصلے پر گرا، لیکن اس نے جہاز کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی۔ حساس سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر عہدیداروں نے اپنی شناخت ظاہر نہیںکی۔ ہفتے کے روز بحر ہند میں داغے بیلسٹک میزائلوں کو امریکی بحری بیڑے’ یو ایس ایس نمٹز کیریئر گروپ بھی تقریبا 100 میزائل گرنے کے مقام سے صرف 100 میل دور تھا۔اگرچہ افق پر 100 میل دور طیارہ بردار بحری جہاز یا اس کے محافظ جہازوں سے نہیں دیکھا جاسکتا لیکن امریکی مصنوعی سیاروں کی مدد سے ایران کے میزائل اڈوں اور ان کے داغے جانے کے مقام کی نشاندہی کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *