کابل:(اے یوایس) افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد کم کر کے 2500 کر دی گئی ہے۔ جمعے کو فوج نکالنے کے معاہدے پر عمل کے نتیجے میں کانگریس کی جانب سے عائد پابندی کی خلاف ورزی ہوئی۔
امریکی کانگریس نے دو ہفتے قبل منظور کیے گئے قانون میں پینٹاگون سے کہا تھا کہ جن ملکوں میں امریکی فوج کی جو تعداد موجود ہے اس کو برقرار رکھا جائے۔طالبان سے معاہدے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ سال نومبر میں افغانستان میں افواج کی تعداد کی کمی کی منظوری دی تھی۔
جمعرات کو صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد گزشتہ 19 سال کی سب سے کم سطح پر آگئی ہے۔فروری 2020 میں افغان طالبان سے معاہدے کے تحت امریکی افواج کی تعداد مرحلہ وار کم کی جائے گی اور مئی 2021 تک تمام امریکی فوجی افغانستان سے نکل جائیں گے۔
تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ طالبان کے ساتھ معاہدے پر کس طرح عمل کرے گی۔نومنتخب صدر جوبائیڈن افغانستان میں انسداد دہشت گری کے لیے فوج کا ایک حصہ رکھنے کی بات کرتے رہے ہیں تاکہ القاعدہ جیسے شدت پسند گروپ کو امریکہ پر حملوں سے روکا جا سکے تاہم ان کو افغانستان کے بارے میں بعض سوالات کا سامنا ہے جن میں سے ایک سوال یہ ہے کہ وہ امریکی افواج کو کس حد تک واپس بلائیں گے۔صدر ٹرمپ نے اپنے مختصر بیان میں افغانستان سے امریکی افواج کے مکمل انخلا کی دیرینہ خواہش کا اظہار کیا۔
افغانستان میں 2001 اور عراق میں 2003 سے جنگ لڑتی امریکی افواج کی واپسی کا حوالہ دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ‘میں ہمیشہ کبھی نہ ختم ہونے والی جنگوں کو روکنے کے عزم پر کاربند رہوں گا۔’امریکی افواج کے کئی سینیئر افسران افغانستان سے فوج کے تیزی سے انخلا کے مضمرات سے آگاہ کرتے رہے ہیں تاہم وزیر دفاع کرسٹورفر ملر نے نومبر 2020 میں کہا تھا کہ وہ اس حوالے سے صدر ٹرمپ کے حکم پر عمل در آمد کرائیں گے۔
گزشتہ چند ہفتوں کے دوران افغانستان سے ڈیڑھ ہزار امریکی فوجی واپس اپنے ملک گئے جبکہ اسی عرصے میں عراق میں بھی افواج کی تعداد کم کی گئی۔