واشنگٹن: یہ بات اگرچہ اپنی جگہ بالکل درست ہے کہ امریکہ افغانستان چھوڑ کر چلا گیا اور اس نے طالبان کے خلاف فوجی کارروائی بند کر دی لیکن اس نے طالبان کو بے دست و پا کرنے اور انہیں بے قابو ہونے سے روکنے کے لیے جو اقدامات شروع کیے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہامریکہ طالبان کو سکون کا سانس نہیں لینے دے گا۔
اس ضمن میں اس نے پہلی کارروائی کرتے ہوئے افغانستان سینٹرل بینک میں 9.5 بلین ڈالر کے اثاثہ جات جو نقدی، سونے ، بونڈز اور دیگر سرمایہ کاری کی شکل میں ہیں، منجمد کر دیے اور طالبان کو ان اثاثہ جات بشمول نقدی کی شکل میں رقومات طالبان قیادت والی حکومت تک پہنچنے سے روکنے کے لیے اس بینک سے افغانستان منتقل کی جانے والی نقدی کی کھیپ روک دی ۔
امریکی وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کے مطابق بینک میں جمع یہ رقم کسی بھی حالت میں طالبان تک نہیں پہنچنے دی جائے گی بلکہ اسے امریکی وزارت خزانہ کی پابندی والی فہرست میں درج رہے گی۔
قبل ازیں دی افغان بینک کے نگراں سربراہ اجمل احمدی نے دوشنبہ کو ٹوئیٹر کے توسط سے کہا تھا کہ انہیں اس بات کا علم ہوا ہے کہ ڈالروں کی کھیپ افغانستا ن آنے سے روک دی جائے گی کیونکہ امریکہ کی کوشش ہے کہ اس فنڈ تک طالبان کی رسائی کی ہر کوشش کو روکا جائے۔ دی افغان بینک کے 9.5بلین ڈالر کے اثاثہ جات ہیں جس کا ایک بڑا حصہ نیو یارک فیڈرل ریزرو اور امریکہ میں واقع مالیاتی اداروں میں ہے۔