دوحہ: امریکی نمائندہ برائے افغانستان نے کہا ہے کہ ا مریکہ کو امید ہے کہ آئندہ چند روز کے اندر اسلامی امارات لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لے لے گی۔ امریکی نمائندہ تھامس ویسٹ نے دوحہ فورم پر پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی امارات نے لڑکیوں اور خواتین کو اسکول جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔ لیکن مجھے گذشتہ جمعرات کو کیے گئے فیصلہ پر حیرت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ آپ سب نے دیکھا ہوگا کہ دنیا نے اس اقدام کی کتنی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے افغان عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے کیونکہ اسلامی امارات نے لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے وعدہ کیا تھا۔اور تمام اسکول، بشمول ہائی اسکول اور گرلز ہائی اسکول، گزشتہ ہفتے بدھ کو ملک بھر میں دوبارہ کھلنے والے تھے۔ لیکن وزارت تعلیم نے اعلان کیا کہ چھٹی جماعت سے اوپر کے لڑکیوں کے اسکول تا اطلاع ثانی بند رہیں گے۔
دریں اثنا قطر کے وز یر خارجہ محمد بن عبد الرحمٰن الثانی نے اسلامی امارات سے اپیل کی کہ وہ اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کرے اور جتنا جلد ممکن ہو سکے بڑے درجہ کی طالبات کو اسکول جانے کی اجازت دے۔قطری وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم طالبان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے وعدوں کے مطابق ایک پالیسی اپنائیں تاکہ لڑکیوں کو اسکول جانے اور خواتین کو کام کرنے کی اجازت دی جائے ۔ واضح ہو کہ جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دس رکن ممالک کے نمائندوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں امارت اسلامیہ سے مطالبہ کیا گیاتھا کہ وہ افغانستان میں تمام لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دے۔
دریں اثنا پاکستان کی ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ لڑکیاں اپنے اسکول کے باہر اسکول کا دروازہ کھلنے کا انتظار کر رہی تھیں کہ دروازے کھلتے ہی بند بھی جکر دیے گئے اور وہ چیختی چلاتی رہ گئیں۔ ملالہ نے کہا کہ ان کے ساتھ ایسا سلوک محض اس لے کیا گیا کیونکہ ان کا قصور صرف اتنا تھا کہ وہ لڑکیاں تھیں۔ وہ کیوں نہیں کچھ سیکھ سکتیں؟ وہ کیوں تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں ؟سرکاری عہدیداروں نے کہا کہ امریکہ نے دوحہ میں امارات کے عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی وہ ملاقاتیں منسوخ کر دیں جن میں اقتصادی معاملات پر تبادلہ خیال ہونا تھا۔
