واشنگٹن: دو بڑی طاقتوں چین و امریکہ میں جاری کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی جب امریکہ میں سینیئر چینی عہدیداروں کے خلاف پابندیوں کا بل منظور کر لیا گیا۔امریکہ کے ایوان نمائندگان میں منظور کیے گئے اس بل پر جو اب قانون بن گیا ہے، چین نے شدید غم و غصہ کا اظہا ر کیا۔

اس قانون کی رو سے، اپنی طویل تجارتی جنگ کے خاتمہ کے لیے’پہلے مرحلہ“ کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے دونوں ملکوں میں جاری مذاکرات متاثر ہوں گے۔

امریکہ چین کو پہلے ہی اس وقت ناراض کر چکا ہے جب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز احتجاجیوں کی حمایت میں قانون پر دستخط کر دیے جس سے چین آگ بگولہ ہو گیا اور اس نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کی این جی اوز پر پابندیاں عائد کر دیں اور امریکی جنگی جہازوں کی نیم خود مختار شہر میں آئندہ آمد معطل کر دی۔

ایغور قانون مجریہ2019 میں شمال مغربی صوبہ شین جیانگ میں، جہاں دس لاکھ ایغوروں اور دیگر مسلم اقلیتوں کو تعلیم و تربیت کے مراکز میں رکھا گیا ہے ،گرفتاریوں کے حوالے سے چین میں حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزی کی مذمت کی گئی۔

یہ شق جو ایک کے مقابلہ407ووٹوں سے منظور کی گئی، ستمبر میں سینیٹ میں منظور کیے جانے والے بل کا مضبوط ورژن ہے۔ایوان کی اس تازہ شق میں مطلق العنانہ طور پر ایغوروں کی اجتماعی گرفتاریوں کی مذمت اور تعلیمی و تربیتی کیمپوں کو، جہاں حقوق انسانی گروپوں اور امریکی قانون سازوں کے مطابق گرفتار شدگان کو رکھا جاتا ہے،بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بل میں ٹرمپ سے کہا گیا ہے کہ ایغور پالیسی بنانے والے چینی عہدیداروں بشمول کمیونسٹ پارٹی کی شیان جینگ شاخ کے سربراہ چین قانغوکے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *