امریکہ ہند اتحاد کے عنوان سے دی ڈیموکریسی فورم لندن، یو کے کے زیر اہتمام 16فروری کو ایک سمینار منعقد ہو رہا ہے ۔
چونکہ اصولوں پر مبنی عالمی نظام میں دنیا کی دو عظیم جمہوریتوں ہندوستان اور امریکہ کے مشترکہ مفادات ہیں اس لیے حالیہ برسوں میں خاص طور پر چین کے بڑھتے اثر و رسوخ اور غیر جمہوری طریقوں کے باعث امریکہ اور ہندوستان میں باہمی تعلقات کے استحکام اور وائٹ ہاؤس میں نئے صدر کی آمد کے بعد ہند امریکہ پارٹنر شپ اور اتحاد پر خیالات کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ اس موضوع پر بھی اظہار خیال ہو گا کی کیا یہ پارٹنر شپ ہند بحرالکاہل خطہ اوراس سے آگے کے علاقے کو زیادہ آزاد ، کھلا اوراس کا محفوظ مستقبل بنانے میں ممد و معاون ثابت ہوگی؟یہ وہ چند اہم سوالات ہیں جو ان معاملات کو اجاگر کریں گے ۔یہ سمینار نئے صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے پس منظر میں ہو رہا ہے جس میں انہوں نے 21ویں صدی میں ہندوستان کے ساتھ شراکت کو ایسا ہی ضروری بتایا تھا جیسا ان کے پیشرو براک اوبامہ نے بتایا تھا ۔
سمینار میں مقررین اس پر بھی زور دیں گے کہ دہشت گردی اور چینی توسیع پسندی کے خلاف مزاحمت سے لے کر کوویڈ19-اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے تک ہند ۔ امریکہ پارٹنرشپ 21ویں صدی کے قابل ذکر لمحات میں سے ایک ہے۔براہ کرم یو کے کے وقت کے مطابق دوپہر دو تا 4بجے اور ہندوستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات تا ساڑھے نو شب تک فیس بک اور یو ٹیوب پر ماہرین کے پینل میں شامل ہو کر براہ راست گفتگو میں اپنے تبصرے اورسوالات سامنے رکھیں۔
پینل میں مصنف اور بی بی سی کے سابق نمائندہ ہمفری ہاکسلی،دی ڈیموکریسی فورم کے صدر لارڈ بروس،دی ڈٰموکریسی فورم کے چمیر مین بیری گارڈینر(برینٹ نارتھ سے ممبر پارلیمنٹ)،،پینلسٹ آدتیہ دوے(ریسرچ انالسٹ رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ )،پینلسٹ مائیکل کوگل مین (ایشیا اسٹڈیز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ساؤتھ ایشیا پروگرام ،ووڈ رو ولسن سنیٹر کے سینیئر فیلو )، پینلسٹ ورج سولنکی( انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز میں جنوب ایشیا کے لیے ریسرچ ایسوسی ایٹ)اور پینلسٹ مک لاری ایسوسی ایٹس کی سینیئر مشیر اور جنوب ایشیائی امور کے لیے سابق نائب وزیر خارجہ سفیر ٹیریسیٹا شیفر ڈ اور پینلسٹ میتھیو ہنڈرسن (چین اور مشرقی ایشیا کے اسپیشیلسٹ اور سابق برطانوی سفارت کار )شامل ہیں۔