کابل: ابھی امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت میں طالبان کے سیاسی سربراہ ملا برادر سے اپنی گفتگو کو بہت بامعنی اور عمدہ بتانے کو چند گھنٹے بھی نہیں گذرے تھے کہ امریکہ کو افغان فوج کے دفاع میں جنوبی افغانستان کے صوبہ ہلمند میں فضائی بمباری کرنا پڑی۔
ایک امریکی فوجی ترجمان نے کہا کہ امریکہ نے افغان فوج کے دفاع میں طالبان انتہاپسندوں کے خلاف فضائی حملہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کو یہ اقدام باغیوں کی جانب سے ان ہلاکت خیز حملوں کے بعد، جس میں سلامتی دستوں کے18اہلکار بشمول 15افغان فوجی اور تین پولس جوان مارے گئے، کرنا پڑا ۔ جس سے حال ہی میں رو بہ عمل ہونے والا امن عمل سخت شک و شبہ میں پڑ گیا ہے۔امریکی فورسز ۔
افغانستان کے ترجمان سونی لیگیٹ نے ٹوئیٹر کے توسط سے کہا کہ یہ فضائی حملہ ان طالبان انتہاپسندوں کے خلاف کیا گیا ہے جو ہلمند صوبہ میں افغان فوجی چوکیوں پر متواتر حملے کر رہے ہیں۔یہ انتہاپسندوں کے حملے کو پسپا کرنے کےلیے دفاعی کارروائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم طالبان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ غیر ضروری حملے بند کردیں اور اپنے قول و قرار کا پاس رکھیں۔اور ہم نے جو مظاہرہ کیا ہے وہ آئندہ بھی جاری رہے گا اور جب بھی صورت حال کا تقاضہ ہوگا اپنے حلیفوں کا دفاع ایسے ہی کریں گے۔
واضح ہو کہ جب سے قطر کے دارالسلطنت دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں طالبان انتہاپسندوں نے ایک ہفتہ کی جزوی جنگ بندی کے اختتام کے بعد افغان فوجوں کے خلاف پر تشدد کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔