واشنگٹن: اپنا بوریہ بسترا سمیٹ کر راتوں رات بگرام ایر بیس سے اپنی فوج کو واپس بلانے کے ساتھ ہی افغانستان سے اپنے فوجی انخلا کی تکمیل کرنے والے امریکہ نے افغانستان کی مدد جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان کی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایک بار پھر اس وعدے کو دوہرایا کہ امریکہ افغان عوام ، حکومت اور اس کے سلامتی دستوں کو اپنے دیرینہ حمایت جاری رکھے گا۔امریکی وزارت خارجہ نے صدر جو بائیڈن کے حوالے سے کہا کہ اگرچہ امریکہ اب افغانستان میں فوجی مداخلت نہیں کرے گا لیکن وہاں اس کا سفارتی اور انسانی بنیادوں پر کام کرنا جاری رہے گا۔ بائیڈن نے مزید کہا کہ ہم فوجی انخلا کے بعد بھی حکومت افغانستان کی حمایت و مدد جاری رکھیں گے۔ ہم افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکورٹی فورسز (اے این ڈی ایس ایف)کو تعاون دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
بائیڈن نے جہاں ایک جانب یہ کہا کہ امریکہ افغان سلامتی دستوں کو مالی و فوجی سازو سامان سے معاونت جاری رکھے گا وہیں یہ بھی کہا کہ افغان رہنماو¿ں کو متحد ہونا پڑے گا۔ بائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں اس کی سفارتی موجودگی جاری رہے گی اور امریکہ وہاں دائمی امن کے لیے جاری امن عمل کی حمایت میں شدو مد سے کام کرے گا۔
امریکی صدر نے کہا کہ ان کے ملک کا فوجی مشن 31 اگست کو ختم ہوگا۔ ا مریکی مشن اپنے مقاصد حاصل کر لیے اور امریکہ افغان عوام کی حمایت و مدد جاری رکھے گا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ قومی تعمیر کے لئے افغانستان نہیں گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ضروری ہوا تو امریکہ دنیا کے کسی بھی حصہ میں انسداد دہشت گردی کے لیے بہ سرعت اور فیصلہ کن کارروائی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ معلوم کیے جانے پر کہ کیا انہیں طالبان پر اعتماد ہے بائیڈن نے کہا ” ہر گزنہیں” ۔
