US now strengthening IS Khorasan says Iranian ambassador to Afghanistanتصویر سوشل میڈیا

قم: ایران کے سفیر متعین افغانستان حسن کاظمی قمی نے افغانستان سے امریکہ کے شرمناک انخلاکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس نے خباثت چھوڑ دی ہے بلکہ اب وہ فوجی حملے کے بجائے داعش خراسان کو مضبوط کر رہا ہے۔حسن کاظمی قمی نے بدھ کی رات شہداکی یاد میں قم میں منعقد ایک پروگرام میں کہا کہ ہم اس بات کا خیال رکھ رہے ہیں کہ امریکہ اب افغانستان میں ماضی جیسے حالات نہ پیدا کر سکے۔

انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ افغانستان کے تئیں ایران کی پالیسی اس ملک میں خانہ جنگی یا کسی پڑوسی ملک سے اس کے تصادم کو روکنا ہے۔ حسن کاظمی نے مزید کہا کہ امریکہ 20 برسوں کی جنگ کے بعد بالآخر افغانستان سے اپنے فوجیوں کو نکالنے پر مجبور ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت یہ ہے کہ امریکی، افغانستان سے جانا نہیں چاہتے تھے لیکن واقعہ سخت ہے مگر جان عزیز کے مترادف وہ افغانستان سے دم دبا کر بھاگنے پر مجبور ہو گئے اور یہ ان کی ایک بہت بڑی شکست ہے۔انہوں نے اسی طرح یمن کے انصار اللہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی طاقت دو گنا بڑھ گئی ہے اور آج مزاحمتی محاذ حقیقی معنوں میں بن چکا ہے اور یہ جو یمن میں جنگ بندی قبول کی گئی ہے وہ بھی اسی مزاحمت کا ثمرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ رجعت پسندوں اور صیہونیت نے گذشتہ دو عشروں میں ہمیں تمام تر نقصانات پہنچائے لیکن اس کے باوجو انہیں ہر محاذ پر شکست سے دوچار ہونا پڑا اور امریکہ کا نیا مشرق وسطی کا منصوبہ اور خواب چکنا چور ہو گیا ۔شام میں وہ 2011 سے بشار الاسد حکومت کو معزول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں ہٹانے کی کوشش کرنے والے دہشت گرد ہی صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔کاظمی قمی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ لبنان کا مزاحمتی محاذ بھی آج زیادہ مضبوط ہے کہا کہ آج استقامت و مزاحمت صرف غزہ میں ہی نہیں بلکہ غرب اردن اور مقبوضہ فلسطین میں بھی شباب پر ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *