واشنگٹن: (اے یو ایس ) امریکہ اور پاکستان کے تعلقات پر شائع ہونے والی ایک تازہ ترین تحقیقی رپورٹ کے مطابق طویل عرصے سے جاری مسائل اور حالیہ چیلنجز کے باوجود ان دو ممالک کے باہمی تعلقات کو کئی شعبوں میں مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جاسکتا ہے اور ایسا کرنا دونوں ممالک اور خطے کے لیے مفید ہو گا۔
خارجہ امور کے ماہرین کی تصنیف کردہ یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی جب صدر جو بائیڈن پاکستان کے ہمسایہ ملک، جنگ سے دوچار افغانستان میں تعینات امریکی فوجوں کی موجودگی کے متعلق اہم فیصلہ کرنے کے سلسلے میں اپنے نیٹو اتحادیوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔دوسری طرف امریکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے تعلقات میں کشیدگی جاری ہے۔ جب کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک اور حریف ہندوستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات گہرے ہو رہے ہیں۔پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان اور پالیسی ساز ادارے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کو ماضی کے علاقائی مسائل پر مرکوز تعاون کے مقابلے میں انہیں دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
اس پس منظر میں رپورٹ کے مصنفین کہتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے تعاون پر مبنی تعلقات نہ صرف علاقائی تعلقات اور تنازعات کے حل کے حوالوں سے اہمیت کے حامل ہیں، بلکہ دونوں ممالک کے مفاد اور خطے میں استحکام کے لیے بھی ضروری ہیں۔”پاک امیریکانا – پاکستان امریکہ تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز” کے عنوان سے چھپنے والی اس رپورٹ میں چیلنجز اور خطے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے تناظر میں کہا گیا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ امریکہ اور پاکستان دونوں ممالک کے اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے ایک فریم ورک کے تحت وسیع البنیاد اور طویل المیعاد تعلقات قائم کریں۔رپورٹ کے تین لکھاری سید محمد علی، محمد اسد رفیع اور مشرف زیدی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کے ٹھوس بنیادوں پر استوار کیے گئے تعلقات نہ صرف پاکستان کو درپیش مسائل کے حل میں مدد گار ثابت ہوں گے بلکہ ان سے امریکہ خطے میں جنگ کے خطرے کو ٹالنے، دہشت گردی پر قابو پانے، خطے میں استحکام کو یقینی بنانے کے اہم اہداف بھی حاصل کر سکتا ہے اور یوں واشنگٹن اس اہم خطے کے عظیم اقتصادی مواقع سے بھرپور استفادہ بھی کر سکتا ہے۔
تعلقات کو مثبت سمت میں استوار کرنے کے ضمن میں ماہرین نے سات مقاصد کی نشاندہی کی ہے۔ ان میں واشنگٹن اور اسلام آباد کے باہمی تعلقات کو جغرافیائی سیاست سے، جغرافیائی اقتصادی تعاون کی طرف لے جانا، پاکستان میں انسانی ترقی کو سرمایہ کاری کے ذریعہ بہتر بنانا، افغانستان کے لیے مل کر کام کرنا، دہشت گردی کا مل کر مقابلہ کرنا، امریکہ اور چین میں مقابلے کو تعاون کی طرف لے جانا، امریکہ اور بھارت کے تعلقات سے اس کے اثرات کے حوالے سے نمٹنا، اور قدرتی آفات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے معاملات پر تعاون کرنا شامل ہیں۔اس تحقیق میں ان تمام شعبوں میں تعاون کے فوائد اور عدم تعاون کے نقصانات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
وائس آف امریکہ نے اس سارے منظر کو سامنے رکھتے ہوئے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں مسائل اور مواقع پر ماہرین سے بات کی۔واشنگٹن ڈی سی میں قائم “دی مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ” میں افغانستان اور پاکستان امور کے ڈائریکٹر مارون وائن بام کہتے ہیں کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن اور استحکام کے اہداف حاصل نہیں کر سکتا۔
