واشگٹن: امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے میں مریکہ اور پاکستان کے مشترکہ مفادات ہیں۔ اور امریکہ ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے میں پاکستان کی کوششوں میں مدد اور حمایت کرے گا۔
واضح ہو کہ پیرکے روز کالعدم ٹی ٹی پی نے اپنے انتہاپسندوں کو حکم دیا تھا کہ ملک گیر پیمانے پر حملے کرنا شروع کر دیں کیونکہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع میں اس کے انتہاپسندوں کے خلاف سلامتی دستے زبردست کارروائیاں کر رہے ہیں۔ہم انسداد دہشت گردی پر پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں اور تمام عسکریت پسندوں اور دہشت گرد گروپوں کے خلاف مسلسل کارروائی کی توقع رکھتے ہیں۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم علاقائی اور عالمی دہشت گردی کے خطرات کے خاتمے کے لیے تعاون پر مبنی کوششوں کے منتظر ہیں۔ ہم پاکستان کی حکومت کی ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
علاوہ ازیں اس ضمن میں اقوام متحدہ بھی کھل کر سامنے آگیا ہے اور اس نے حکومت پاکستان کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے کالعدم ٹی ٹی پی کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسے خدشہ ہے کہ یہ ملک میں شہریوں کے لیے مصائب میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔کیونکہ جنگ بندی معاہدے سے رو گردانی سے دہشت گردانہ حملوں میں بے پناہ اضافہ ہو سکتا ہے۔جب عالمی تنظیم کے سربراہ کے ترجمان اسٹیفندوجارک کو ٹی ٹی پی کی جانب سے حکومت پاکستان سے کی گئی جنگ بندی کے خاتمے اور اس کے سرغنوں کی جانب سے پاکستانی اہداف پر حملے دوبارہ شروع کر دینے کے حوالے سے بتایا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو انتہائی بدقسمتی کی بات ہوگی۔انہوں نے ٹی ٹی پی کے فیصلے کو بدترین بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔