US president Biden and Israel Prime Minister Naftali Bennett discuss Iranتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن:(اے یو ایس ) وائٹ ہاؤس نے اس امر کی تصدیق کی کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے ساتھ خطے میں ایران اور اس سے لاحق خطرے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم کے ایک ترجمان نے کہا کہ بائیڈن اور بینیٹ نے اتوار کو فون پر بات چیت کی۔ بینیٹ نے ایران کے پاسداران انقلاب کو واشنگٹن کی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کے مطالبے پر اپنے موقف کا اظہار کیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر بائیڈن جنہیں ہم اسرائیل کا حقیقی دوست سمجھتے ہیں اور جو اسرائیل کی سلامتی کے خواہاں ہیں، ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔بیان میں یہ عندیہ دیا گیا کہ امریکی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم کی طرف سے آئندہ چند ماہ کے دوران اسرائیل کے دورے کی دعوت کو قبول کی ہے۔

ایک سینیر اسرائیلی اہلکار نے گذشتہ بدھ کو انکشاف کیا کہ امریکی انتظامیہ کے حکام نے اپنے یورپی ہم منصبوں کو مطلع کیا ہے کہ واشنگٹن آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا ارادہ نہیں رکھتا ہے۔انہوں نے اس وقت کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ اب بھی ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار عسکری کارروائیوں کی ذمہ دار القدس فورس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نہ نکالنے پر غور کر رہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن فری بیکن ویب سائٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ پاسداران انقلاب پر لگائی گئی پابندیوں کو منسوخ کرنے اور قدس فورس کو دہشت گردوں کی فہرست میں براقرار رکھنے کے بجائے امریکی کانگریس میں حال ہی میں گردش کرنے والی ایک نئی تجویز کے مطابق غور کر رہی ہے۔

اس تجویز میں پاسداران انقلاب کا نام دہشت گردوں کی فہرست سے ہٹا دیا گیا ہے، اس کے بدلے میں اس کی قدس فورس، جو بنیادی طور پر بیرون ملک لڑنے والی ایک چھوٹی یونٹ ہے کو اس اقدام کی تلافی کے لیے امریکی دہشت گردی کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔اندازوں کے مطابق پاسداران انقلاب کے اہلکاروں کی تعداد لگ بھگ 80,000 سے ایک لاکھ 80 ہزار تک ہے جب کہ اس میں فیلق القدس کا حصہ صرف بیس ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے۔قابل ذکر ہے کہ امریکا کی جانب سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا معاملہ چند ہفتے قبل منظر عام پر آیا تھا جو ویانا میں مذاکرات کاروں کے لیے ایک مشکل رکاوٹ ہے۔ ہ بائیڈن انتظامیہ پر کانگریس کی طرف سے پاسداران انقلاب پر پابندیاں برقرار رکھنے کے لیے دباو¿ موجود ہے۔پابندیوں کا معاملہ اب بھی ایران اور تین یورپی ممالک (فرانس، برطانیہ اور جرمنی) کے ساتھ روس، چین اور امریکا کے درمیان حتمی معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *