اسلام آباد: امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ پاکستان پر دباو¿ ڈال رہی ہے کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد دولت اسلامیہ فی العراق و الشام ۔خراسان( داعش خراسان) اور القاعدہ جیسی خطرناک دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کرنے میں تعاون کرے۔ اس بات کا انکشاف کچھ اہم دستاویزات سے ہوا ہے جو امریکہ کی ایک بڑی میڈیا تنظیم کو ملے ہیں۔ ان دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کے اخباردی ڈان نے جمعہ کو امریکی میڈیا تنظیم پولیٹیکو میں شائع ہونے والی ایک خبر کے حوالے سے کہا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سفارتی پیغامات کے تبادلے کے حوالے سے ایک رپورٹ کا ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ پیغامات ظاہر کرتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ پاکستان پر دبا ؤڈال رہی ہے کہ وہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد داعش- خراسان (آئی ایس آئی ایس-کے)اور القاعدہ جیسی خطرناک دہشت گرد تنظیموں سے نمٹنے میں تعاون کرے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیٹیکو کو حساس لیکن ناقابل فہم پیغامات اور دیگر تحریری دستاویزات موصول ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا پاکستان نے یہ کہتے ہوئے جواب دیا ہے کہ اسلام آباد افغانستان سے نکلنے والوں کی مدد کرنے میں ان کے کردار کے لیے زیادہ عوامی شناخت کا مستحق ہے ، ان خطرات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ طالبان اس کے ملک پر اس کے حکمرانی کے کیا اثرات ہو دسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ پاکستان کو ایک ایسے ملک کے طور پر دیکھتا ہے جس کے افغان طالبان کے ساتھ تعلقات ہیں اور جن کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ملک بھی ہے اور امریکی عہدیدار اس کے کل چینی اثر و رسوخ میں آنے اور اسے کام کرنے سے محروم ہونے کو قبول نہیں کریں گے۔اہم بات یہ ہے کہ چین پاکستان کا قریبی اتحادی ہے اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال میں وہ پاکستان کے ساتھ ہم آہنگی سے کام کر رہا ہے۔