واشنگٹن: ( اے یو ایس ) امریکہ اور ناٹو نے 2024 تک افغانستان کی فوج اور سیکیورٹی فورسز کے لیے ہر سال 4 ارب ڈالر کی مالی مدد دینے کا وعدہ کیا ہے تاکہ وہ طالبان کی پیش قدمی روکنے کی اپنی کوششیں جاری رکھ سکیں۔ایسوسی ایٹڈپریس کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ گزشتہ 20 سال کے عرصے میں افغانستان میں فوج تیار کرنے، اس کی تربیت اور ساز و سامان کی فراہمی پر تقریباً 89 ارب ڈالر صرف کر چکا ہے۔لیکن امریکی حکومت کے ایک نگران ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خرچ کیے جانے والے فنڈز کی نگرانی کا عمل کمزور ہے اور لاکھوں ڈالروں کا غلط استعمال ہوتا ہے اور وہ کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ 31 اگست کے بعد، جب تمام غیر ملکی فورسز افغانستان سے نکل جائیں گی، اس ملک کی سیکیورٹی کے لیے دیے جانے والے فنڈز کی نگرانی عملی طور پر ناممکن ہو جائے گی۔
امریکہ 2001 سے اب تک افغانستان کی سیکیورٹی کے لیے قومی فوج تیار کرنے، ان کی تربیت اور انہیں ساز و سامان کی فراہمی پر تقریباً 89 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔ ان میں فوج، نیشنل پولیس اور ایلیٹ سپیشل فورسزشامل ہیں۔اس کے علاوہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران امریکہ نے افغانستان کی معیشت، انفراسٹرکچر اور حکومت کی ترقی کے لیے لگ بھگ 6 ارب ڈالر مزید صرف کیے ہیں۔امریکہ نے 2022 کے لیے تین ارب 30 کروڑ ڈالر رکھے ہیں جس میں سے ایک ارب ڈالر افغان ایئرفورس پر خرچ کیے جائیں گے۔ ایک ارب ڈالر گولا بارود، گاڑیوں کے تیل اور مرمت کے لیے رکھے گئے ہیں جب کہ 70 کروڑ ڈالر افغان فورسز کی تنخواہوں کے لیے ہیں۔