US ready to make ‘tough decisions’ to revive Iran nuclear deal, official saysتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن،( اے یو ایس ) امریکی وزارت خارجہ کے ایک ذمے دار نے باور کرایا ہے کہ ان کا ملک 2015ئ میں طے پانے والے جوہری معاہدے میں ایران کی واپسی یقینی بنانے کے لیے “مشکل فیصلوں” کے لیے تیار ہے۔مذکورہ امریکی ذمے دار نے ہفتے کے روز “ٹائمز آف اسرائیل” ویب سائٹ کو بتایا کہ ان کا ملک پابندیوں کے حوالے سے “اعلانیہ مذاکرات” نہیں کر رہا اور نہ “متعین دعوو¿ں کا جواب” دے رہا ہے۔ البتہ واشنگٹن مشترکہ جامع عملی منصوبے (جوہری معاہدے) پر مکمل عمل درامد کی جانب متبادل واپسی کے جزو کے طور پر ان پابندیوں کو اٹھانے پر تیار ہے۔

امریکی ذمے دار نے زور دیا کہ “ایران کی خطرناک پالیسیوں کا سامنا کرنے کے حوالے سے واشنگٹن اور تل ابیب کے مشترکہ مفادات ہیں۔ جوہری معاہدے میں واپسی کی صورت میں امریکا اپنی مضبوط پوزیشن برقرار رکھے گا۔ اس کو مطلوبہ امور کی درستی کے واسطے استعمال کیا جا سکے گا جن میں ایرانی پاسداران انقلاب سے نمٹنا شامل ہے”۔اس سے قبل انگریزی ویب سائٹ اے ایکس آئی او ایس نے بدھ کے روز بتایا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایرانی پاسداران انقلاب کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اس کے مقابل تہران کو مشرق وسطی میں جارحیت اور تناؤ کم کرنے کے لیے علانیہ پاسداری کرنا ہو گی۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر خارجہ یائر لیپڈ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ “ہمارے لیے اس بات کا یقین کرنا ناممکن ہے کہ امریکا اس تنظیم (پاسداران) کے بطور دہشت گرد تنظیم تعارف کو ختم کر دے گا”۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 2019ئ میں ایرانی پاسداران انقلاب کا نام دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ اس سے قبل مئی 2018ئ میں امریکا نے یک طرفہ طور پر جوہری معاہدے سے علاحدگی اختیار کر لی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *