واشنگٹن: (اے یو ایس )امریکہ نے پاکستان کو انسانی اسمگلنگ کے واچ لسٹ سے نکال دیا لیکن اس کے پڑوسی ملک افغانستان کو انسانی اسمگلنگ کی فہرست میں شامل کر لیا۔امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں جو پیر کو شائع کی گئی اس میں پاکستان کو انسانی اسمگلنگ کی نگراں فہرست سے نکالتے ہوئے اس امر کا اعتراف کیا کہ انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے حکومت پاکستان نے کافی پیش رفت کی ہے۔ اب پاکستان واچ لسٹ سے درجہ دو میں اگریٹ کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گےا کہ انسداداسمگلنگ کی روک تھام کے لئے پاکستان نے اپنی کوششوں مےں اضافہ کےا لحاظہ اسے درجہ بی میں رکھا گیا یہ پاکستان کی کوششوں کے لئے ایک اہم پےش رفت ہے۔
رپورٹ میں کہا گےا کہ حالانکہ موثر اقداات ٹھائے گئے جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں کمی آگئی ہے۔ پاکستان نے ہیومن ٹریفکیٹ روکنے کے لئے کچھ سال پہلے ایک قانون بھی پاس کیا ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کی حکومت نے انسانی اسمگلنگ کیسوں میں ملوث افراد کے خلاف نہ صرف تفتیشی بلکہ بہت سارے معاملات میں انہیں سزا بھی دی گئی او راس سلسلے میں وفاقی حکومت نے جو وہ کسی حد تک مثبت رہے حکومت نے جو قومی اےیکشن پلان بنایا تھا اس کے عمل درآمد کے لئے فنڈس بھی رکھے گئے لیکن پاکستان کے انسانی حقوق کمےشن نے کہا کہ ابھی بھی عورتوں کی اسمگلنگ کیا جاتا ہے اور ان مےں جو زیادہ غریب اور لاچار ہوتی ہیں ان کا زیادہ استحصال ہورہا ہے۔دوسری جانب اس فہرست میں مندرج ممالک میں ،جو انسانی اسمگلنگ اور جبری مشقت میں ملوث ہیں یا جن کی سیکیورٹی فورسز یا حکومت کے حمایت یافتہ مسلح گروپ بچوں کو بھرتی کرتے ہیں یا استعمال کرتے ہیں، افغانستان کو بھی شامل کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان کی موجودہ حکومت نے افغانستان میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کوئی کوشش نہیں کی۔15اگست کے بعد، طالبان نے کسی بھی اسمگلر کی تفتیش نہیں کی، مقدمہ نہیں چلایا، نہ ہی اسے سزا دی، نہ ہی اس نے کسی بھی اسمگلنگ کے متاثرین کی شناخت یا حفاظت کی اور نہ ہی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے کوئی کوشش کی۔ طالبان نے جرائم کا شکار ہونے والوں بشمول اسمگلنگ کے متاثرین کے لیے پناہ گاہیں اور حفاظتی خدمات بند کردیں اور اور کمزور آبادیوں کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا۔لیکن امارت اسلامیہ نے رپورٹ میں کیے گئے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان تمام افغانوں کے لیے محفوظ جگہ ہے۔امارت اسلامیہ کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا کہ امارت اسلامیہ نے انسانی اسمگلنگ جیسے تمام غیر قانونی اقدامات کو روکا ہے اور اس کے خلاف فیصلہ کن اقدامات اٹھائے ہیں۔
افغانستان کے علاوہ، نئے ریاستی اسپانسرز سیکشن میں روس، برما، کیوبا، ایران، شمالی کوریا، اور پانچ دیگر ممالک کو درج کیا گیا ہے جن کے پاس انسانی اسمگلنگ کی دستاویزی پالیسی یا پیٹرن ہیں وہ سرکاری شعبوں میں جبری مشقت، جنسی سرکاری کیمپوں میں غلامی یا جو بچے فوجیوں کو ملازمت یا بھرتی کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں تقریباً 25 ملین افراد اسمگلنگ کا شکار ہیں۔اس مسئلہ کا پیمانہ بہت وسیع ہے۔ اس وقت تقریباً 25 ملین افراد اسمگلنگ کا شکار ہیں۔ 25 ملین لوگ۔ امریکہ اس سے لڑنے کے لیے پرعزم ہے کیونکہ اسمگلنگ معاشروں کو غیر مستحکم کرتی ہے، یہ معیشتوں کو نقصان پہنچاتی ہے، اس سے کارکنوں کو نقصان پہنچتا ہے، یہ ان لوگوں کو مالا مال کرتا ہے جو ان کا استحصال کرتے ہیں، یہ جائز کاروبار کو کم کرتا ہے، اور بنیادی طور پر، کیونکہ یہ بہت گہرا غلط ہے۔ادھر قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ اس رپورٹ کے افغانستان پر برے اثرات پڑ سکتے ہیں۔ ماہر قانون روح اللہ سہخی زادہ نے کہا کہ انسانی سمگلنگ اور جبری مشقت کو مسترد کر دیا جاتا ہے اور ان کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے امریکی محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ وہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے اور انسانی اسمگلنگ سے متعلق جرائم کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔