واشنگٹن(اے یو ایس )وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا اور اس کے لیے کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک کال کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ “ابھی بھی یہاں بہت سے امور پر بات چیت باقی ہے۔
“وال اسٹریٹ جرنل نے امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بدھ کے روز خبر دی ہے کہ واشنگٹن اور ریاض نے سعودی عرب کے لیے سکیورٹی امداد، فلسطینیوں کو رعایتیں اور سعودی عرب کے سویلین نیوکلیئر عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے امریکی مدد کے بدلے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے معاہدے کے خاکے پر اتفاق کیا ہے۔رپورٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر، جان کربی نے کہا کہ: “میرے خیال میں… دو ٹوک بات یہ ہے کہ، خبر نے کچھ لوگوں کو یہ تاثر دیا ہے کہ بات چیت اصل صورت حال سے کہیں زیادہ آگے بڑھ رہی ہے اور حتمی مرحلے کے قریب ہے۔””یہاں… تعلقات معمول پر لانے کے لیے یا خطے میں ہمارے اور ہمارے دوستوں کے دیگر سکیورٹی تحفظات پر کسی فریم ورک پر اتفاق نہیں کیا گیا ہے۔
” انہوں نے کہا۔خیال رہے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے حالیہ خلیجی رجحان کے مطابق امریکہ کی کوشش ہے کہ سعودی عرب کو بھی اس پر آمادہ کیا جائے۔ مگر امریکی کوششوں کے باوجود، سعودی عرب نے دیگر مسائل کے حل کے علاوہ ایک فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، اورتنازعے کو عرب امن اقدام کے مطابق حل کیا جانے پر زور دیا ہے۔اسرائیل نے کھل کر آمادگی ظاہر کی ہے کہ اس معاملے پر پیش رفت ہو سکتی ہے لیکن موجودہ سخت گیر مذہبی اتحاد اور نیتن یاہو حکومت نے سعودی عرب اور دیگر ممالک کو اس طرح کے معاہدے پر پیش رفت کرنے سے پیشتر کئی حوصلہ شکن اقدامات کیے ہیں۔
