More U.S. warships, Marines deployed to Middle East to counter Iranتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن(اے یو ایس ) امریکہ اضافی جنگی بحری جہاز اور ہزاروں میرینز مشرق وسطیٰ بھیج رہا ہے تاکہ وہاں تجارتی بحری جہازوں کو قبضے میں لینے کی ایرانی کوششوں کے تناظر میں سیکیورٹی میں اضافہ کیا جا سکے۔ایران نے رواں ماہ کے اوائل میں آبنائے ہرمز کے قریب دو آئل ٹینکرز کو قبضے میں لینے کی کوشش کی تھی، اوران میں سے ایک پر فائر نگ بھی کی تھی۔امریکی عہدہ داروں کے مطابق وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے جمعرات کو ‘یو ایس ایس باتان ایمفیبیئس ریڈینس گروپ’ اور ’26ویں میرین ایکسپیڈیشنل یونٹ’ کو خلیجی خطے میں تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ریڈ ینس گروپ تین بحری جہازوں پر مشتمل ہے جس میں باتان بھی شامل ہے، جو ایمفیبیئس حملہ آور بحری جہازہے۔

ایک مہماتی یونٹ عام طور پر تقریباً 2500 میرینز پر مشتمل ہوتا ہے۔مشرقِ وسطیٰ میں امریکی لڑاکا طیاروں کی موجودگی کا مقصد آبی گزرگاہ سے گزرنے والے تجارتی بحری جہازوں کو فضائی تحفظ فراہم کرنا اور ایران کے لیے رکاوٹ کے طور پر علاقے میں فوج کی موجوگی کو بڑھانا ہے۔امریکی سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں بحری جہازوں کی تعیناتی “خطے میں مزید لچک اور سمندری اہلیت فراہم کرے گی۔” اعلان میں بحری جہازوں کا نام نہیں بتایا گیا، لیکن امریکی عہدہ داروں نے فوجیوں کی نقل و حرکت پر بات کرنے کے لیے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تعیناتی میں شامل یونٹوں کی تفصیل دی ہے۔

مشرق وسطیٰ بھیجے جانے والے’ریڈ ینس گروپ’ میں باتان کے ساتھ یو ایس ایس میسا وردے اور ’یو ایس ایس کارٹر ہال‘ بحری جہاز بھی شامل ہیں۔یہ ریڈینس گروپ اس ماہ کے شروع میں ورجینیا کے نارفوک سے روانہ ہوا ہے۔ تاہم جمعرات کو یہ واضح نہیں تھا کہ آیا تینوں بحری جہاز خلیجی خطے کے لیے روانہ کیے گئے ہیں۔امریکہ نے حالیہ ہفتوں میں متعدد F-35 اور F-16 لڑاکا طیاروں کو خطے میں بھیجنے کے فیصلوں کے بعدنئی تعیناتی کی گئی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *