واشنگٹن: امریکی خصوصی نمائندے برائے امور افغانستان تھامس ویسٹ نے کہا ہے کہ افغانستان میں داعش کے حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔یہاں اسٹیمسن سینٹر تھنک ٹینک میں تقریر کرتے ہوئے ویسٹ نے کہا کہ 2023کے اوائل سے ہی طالبان ملک میں دولت اسلامیہ صوبہ خراسان (داعش خراسان) کے کم از کم 8 کمانڈر وں کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔ ویسٹ نے کہاکہ ہم جس گروپ کے بارے میں سب سے زیادہ فکر مند ہیں وہ افغانستان میں دولت اسلامیہ کی شاخ داعش خراسان ہے۔ میرے خیال میں یہ قابل ذکر ہے کہ 2023 کے اوائل سے، افغانستان میں طالبان کے چھاپوں نے داعش خراسان کے کم از کم آٹھ اہم کمانڈروں کو ہلا ک کر دیا ہے جن میں سے کچھ بیرون ملک سازش رچنے کے ذمہ دار ہیں۔
طالبان نے بہت جارحانہ اور پوری طاقت سے کارروائی کی جس سے داعش خراسان کی صلاحیت و طاقت میں نمایاں گراوٹ آئی ہے۔ میں اس معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کرنا چاہتا میرا کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں اس گروپ کے حوالے سے کافی تشویش ہے ویسٹ نے کہا کہ داعش خراسان کی واضح طور پر کمین گاہیں ہیں اور بیرون ملک کارروائیاں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن طالبان کی کارروائی کامیاب ر ہی اور ان کی طاقت و صلاحیتوں کو نمایاں طور پر کم کیا گیا ہے۔ویسٹ نے کہا کہ موجودہ افغان حکومت کی داعش کے خلاف لڑائی اہم ہے، لیکن انہوں خاص طور پر کہا کہ تحریک طالبان پاکستان( ٹی ٹی پی) علاقائی استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ ہم پاکستان کو نشانہ بنا کر تحریک طالبان کے حملوں میں بتدریج اضافہ دیکھ رہے ہیں۔
امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا کہ افغانوں کے درمیان مذاکرات کے آغاز کو بہت زیادہ ترجیح دی جانی چا ہئے۔انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں افغانوں کے درمیان بات چیت شروع کرانے کوبہت زیادہ ترجیح دینے کی ضرورت ہے اور جیسا کہ میں نے کہا کہ افغان اپنی مرضی سے اور غیر ملکی مداخلت کے بغیر خود کو منظم کر رہے ہیں۔ تھامس ویسٹ نے کہاکہ ہمیں امید ہے کہ یہ عمل آخر کار بنیادی طور پر مزید نمائندگی کے نظام کی طرف لے جائے گا۔ یہ امریکہ کی ذمہ داری نہیںہے کہ وہ کوئی فارمولہ تجویز کرے کہ نظام کیسا ہونا چاہئے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اگر افغان بشمول طالبان یہ اقدامات کرتے ہیں تو یہ امریکہ سمیت عالمی برادری کے ساتھ مزید عمدہ تعلقات کا باعث بن سکتا ہے۔دریں اثناامارت اسلامیہ نے ایک بار پھر عہد کیا کہ افغانستان کی سرزمین دوسرے ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔اسلامی امارات کے ترجمان بلال کریمی نے ایک بار پھر یقین دلایا کہ افغان سرزمین پر کوئی دہشت گرد گروہ موجود نہیں ہے اور کسی بھی ملک کے خلاف اس کی سرزمین کا استعمال نہیں ہوگا۔