US still the world's biggest exporter of armsتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: ( اے یو ایس ) اسلحہ کی عالمی تجارت کے محقق، رسن اٹکنز کہتے ہیں کہ جو بائیڈن کی خارجہ پالیسی کی پہلی آزمائیش — سعودی عرب کے ساتھ کس طرح نمٹنا ہے۔سویڈن کے اسلحے کے بارے میں تحقیقی ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سیپری) کے مطابق، گذشتہ پانچ سالوں کے دوران اسلحہ کی عالمی منڈی میں امریکہ کی برآمدات 37 فیصد تک بڑھ گئی ہیں۔امریکہ، فرانس اور جرمنی کی بڑھتی ہوئی برآمدات میں تناسبی اضافہ روسی اور چینی برآمدات میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔سرد جنگ کے خاتمے کے بعد اسلحے کی درآمدات اور برآمدات کافی زیادہ رہی ہیں، حالانکہ ان کی تجارت پر موجودہ وبا کے اثرات سے تبدیلی پیدا ہو سکتی ہے۔اس دور میں مشرق وسطیٰ میں اسلحہ کی درآمد میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سیپری) کے ایک سینئر محقق، جس نے اعداد و شمار جمع کیے تھے، نے کہا کہ ‘یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا گذشتہ دو دہائیوں سے اسلحہ کی منتقلی میں اتنی تیزی سے ہونے والے اضافے کی کیفیت اب ختم ہونے کو ہے۔ کوویڈ -19 وبا کے معاشی اثرات سے کچھ ممالک آنے والے سالوں میں اپنے اسلحہ کی درآمدات پر نظر ثانی کرسکتے ہیں۔”تاہم، ایک ہی وقت میں، یہاں تک کہ 2020 میں جب یہ وبا اپنے عروج پر تھی، چند ممالک نے بڑے ہتھیاروں کے بڑے معاہدوں پر دستخط کیے۔”سیپری’ نے کہا کہ اسلحہ کی بین الاقوامی فروخت پچھلے پانچ سالوں کے مقابلے میں 2016 اور 2020 کے درمیانی عرصے میں مستحکم رہی یعنی اس کی تجارت کی شرح میں زیادہ فرق نہیں پڑا۔

امریکی ہتھیاروں کی برآمدات کا تقریبا نصف (47 فیصد) مشرق وسطی کے ممالک کو کیا گیا، جبکہ صرف سعودی عرب نے امریکی اسلحے کی کل برآمدات کا 24 فیصد اسلحہ خریدا۔امریکہ اب 96 ریاستوں کو اسلحہ سپلائی کر رہا ہے، اور گذشتہ پانچ برسوں میں اس کی برآمدات میں کافی اضافہ ہوا۔فرانس کے بڑے ہتھیاروں کی برآمدات میں اضافہ 44 فیصد ہوا، جبکہ جرمنی کی برآمدات میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔اسرائیل اور جنوبی کوریا دونوں نے اپنی برآمدات میں نمایاں اضافہ کیا، حالانکہ دونوں ہتھیاروں کی برآمد میں نسبتاً چھوٹے کھلاڑی ہیں۔۔مشرق وسطی اسلحے کی درآمد کرنے والی وہ منڈی ہے جہاں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس نے سنہ 2016-20 کے مقابلے میں 25 فیصد اسلحہ زیادہ درآمد کیا۔سب سے زیادہ اضافہ سعودی عرب (61 فیصد)، مصر (136 فیصد) اور قطر (361 فیصد) کی درآمدات میں ہوا۔ایشیا اور اوشیانیا (براعظم آسٹریلیا سے ملحقہ سمندر اور ساحلی علاقے) بڑے ہتھیاروں کے درآمد کرنے والا سب سے بڑا خطہ تھا، جہاں عالمی سطح پر اسلحہ کی 42 فیصد اسلحہ فروخت کیا جاتا تھا۔

روس اور چین دونوں کے اسلحے کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے، یہ دونوں ممالک سب صحارا افریقہ کے ممالک کو اسلحہ سپلائی کرنے والے بڑے ممالک ہیں۔روس سے اسلحے کی برآمد میں 22 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، اس کے اسلحے کی برآمد کا بیشتر حصہ انڈیا کو خریدتا تھا، جس میں 53 فیصد کمی ہوئی۔’سیپری’ کی محقق الیگزینڈرا کوئی موفا نے کہا کہ ‘اگرچہ روس نے حال ہی میں متعدد ریاستوں کے ساتھ بڑے بڑے اسلحہ کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور آنے والے سالوں میں اس کی برآمدات میں بتدریج ایک بار پھر اضافہ ہوگا، اس کا (اسلحے کی برآمدات میں) زیادہ تر خطوں میں امریکہ سے سخت مقابلہ ہے۔’چین جو اسلحے کی برآمدات میں دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک ہے، اس کی برآمدات میں 7.8 فیصد کمی آئی ہے۔پاکستان، بنگلہ دیش اور الجیریا چینی اسلحہ خریدنے والے بڑے ممالک رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *